آسٹریلوی چینل9 سے وابستہ صحافی لورین توماسی لاس اینجلس میں رونما ہنگاموں کی رپورٹنگ کے دوران ربڑ کی گولی لگنے سے زخمی ہو گئیں، انہیں گولی لگنے کی ویڈیو چشم زدن میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آسٹریلوی رپورٹر توماسی کیمرے کے سامنے لائیو رپورٹنگ کرتے ہوئے اچانک درد سے چھلانگ لگاتی ہیں، جب ایک قانون نافذ کرنے والے اہلکار کیمرے کی طرف رخ کر کے فائر کرتا ہے اور گولی ان کی ٹانگ پر جا لگتی ہے۔
U.S. Correspondent Lauren Tomasi has been caught in the crossfire as the LAPD fired rubber bullets at protesters in the heart of Los Angeles. #9News
LATEST: https://t.co/l5w7JxixxB pic.twitter.com/nvQ7m9TGLj
— 9News Australia (@9NewsAUS) June 9, 2025
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف مظاہرے تیسرے روز بھی جاری تھے، مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ لوٹ مار کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
واقعے کی ویڈیو میں ایک پولیس اہلکار کو کیمرہ آپریٹر اور توماسی کی سمت نشانہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، لورین توماسی نے بتایا کہ ان کی پنڈلی پر گولی لگنے سے تکلیف دہ چوٹ آئی اور متاثرہ حصہ شدید سوجن کا شکار ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاس اینجلس مظاہرے، نیشنل گارڈز کے بعد 700 میرینز بھی تعینات، بغاوت کا خطرہ ہے، ٹرمپ
اسی طرح ایک برطانوی فوٹوگرافر کو بھی غیر مہلک گولی لگنے کے باعث ٹانگ پر چوٹ آئی، جس کے بعد ان کی ایمرجنسی سرجری کی گئی۔
گرینز پارٹی کی سینیٹر سارہ ہینسن یانگ نے آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آسٹریلوی صحافی کو لاس اینجلس میں مظاہروں کی رپورٹنگ کے دوران ربڑ کی گولی سے نشانہ بنانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس واقعے پر جواب دہ بنائیں۔
مزید پڑھیں:لاس اینجلس مظاہرے، نیشنل گارڈز کے بعد 700 میرینز بھی تعینات، بغاوت کا خطرہ ہے، ٹرمپ
زخمی صحافی لورین توماسی نے میلبورن کے ریڈیو اسٹیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں واقعی بہت درد ہوا، یہ گولف بال جتنی بڑی گولیاں تھیں جو فائر کی گئیں۔ ’یہ کبھی کبھی اس پیشے کا حصہ ہوتا ہے، لیکن یہ ظاہر کرتا ہے کہ لاس اینجلس میں صورتحال مکمل طور پر بے قابو ہو چکی ہے۔‘