امریکی حکام کے مطابق ایک پاکستانی شہری محمد شاہزیب خان کو دہشتگردی کے الزامات کے تحت کینیڈا سے امریکا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ شاہزیب خان، جس کی عمر 20 سال ہے، پر الزام ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم داعش سے متاثر ہو کر نیویارک میں یہودی عبادت گاہ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کیا کینیڈا امریکا کی 51ویں ریاست بن سکتا ہے؟
شاہزیب خان کو ستمبر 2024 میں کینیڈا کے علاقے کیوبک کے نزدیک امریکی سرحد عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
حکام کے مطابق اس کے پاس نقد رقم موجود تھی جو کہ مبینہ طور پر ایک اسمگلر کو دی جانی تھی تاکہ وہ امریکا میں داخل ہو سکے۔ وہ امریکی خفیہ ایجنٹس سے مسلسل رابطے میں تھا اور ان کے ساتھ حملے کی تیاری، ہتھیاروں کی خریداری اور ممکنہ ٹارگٹ پر گفتگو کرتا رہا۔
محکمہ انصاف کے مطابق ملزم نے خاص طور پر 7 اکتوبر، جو حماس کے حملے کی سالگرہ تھی، اور 11 اکتوبر (یومِ کِپور) کو حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
امریکی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے اس کارروائی کو کینیڈا اور امریکا کے درمیان انسدادِ دہشتگردی تعاون کی کامیاب مثال قرار دیا اور کہا کہ وہ اب امریکی عدالت کا سامنا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کی ایک اور سبکی، کینیڈا کی جی 7 سربراہی میٹنگ سے مودی مائنس
اگر عدالت نے الزامات ثابت کر دیے تو شاہزیب خان کو 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
پس منظر
محمد شاہزیب خان 2023 میں طالبعلم کے طور پر کینیڈا آیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، وہ کچھ ہی عرصے بعد آن لائن شدت پسند مواد شیئر کرنے لگا۔
کینیڈین اور امریکی حکام نے مشترکہ نگرانی کے بعد اسے ستمبر 2024 میں حراست میں لیا۔ اب وہ نیویارک میں مقدمے کا سامنا کرے گا، جہاں اس پر دہشتگرد تنظیم کی مدد کرنے اور بڑے پیمانے پر حملے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔