ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات مہر صاحبزاد خان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ رواں سال مون سون سیزن 15 جون سے 15 ستمبر تک جاری رہے گا۔ اگرچہ یہ سیزن عمومی طور پر 3 ماہ پر محیط ہوتا ہے، تاہم اس سال اس کے جلد آغاز اور تاخیر سے اختتام کے امکانات بھی موجود ہیں۔
ڈی جی موسمیات کے مطابق شمال مشرقی پنجاب، کشمیر، اور ملک کے دیگر وسطی و جنوبی حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے، جبکہ گلگت بلتستان اور شمالی خیبر پختونخوا میں بارشیں معمول سے کم ہوں گی، مگر درجۂ حرارت بلند رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے مون سون 2025: معمول سے زیادہ بارشیں، سیلاب اور اربن فلڈنگ کا خطرہ، محکمہ موسمیات
دوسری طرف چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ ملک میں 26 یا 27 جون کو مون سون کے داخل ہونے کا امکان ہے، مون سون کا سیزن جولائی سے 15 ستمبر تک چلتا ہے تاہم اس سال تین چار روز قبل آئے گا۔ اور رواں سال مون سون میں زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔
اسی طرح سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں بھی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے اپنی بریفنگ میں بتایا تھا کہ پاکستان میں زیادہ تر مون سون بارشیں شمالی اور مشرقی پنجاب میں ہوں گی، گلیشئرز کے پگھلنے سے لوکل فلڈز، نالوں میں طغیانی آئے گی۔ حکام نے امکان ظاہر کیا کہ پنجاب میں راجن پور اور ڈی جی خان میں بھی زیادہ بارشیں ہوسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے رواں سال معمول سے زیادہ مون سون بارشیں متوقع ہیں، محکمہ موسمیات
بریفنگ میں مزید بتایا گیا تھا کہ پنجاب میں 344 ملی میٹر بارش ہوتی ہے تاہم اس بار 388 ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے۔ شمالی مشرقی پنجاب میں بارش 50 فیصد زیادہ ہوگی جبکہ جنوبی پنجاب میں بھی زیادہ بارش ہوگی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ شمالی خیبر پختونخوا میں کم جبکہ جنوبی خیبر پختونخوا میں معمول یا معمول سے کچھ زیادہ بارشیں ہوں گی۔ اسی طرح چترال اور گلیشیر والے علاقوں میں بارش کم ہونے کا امکان ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں عام طور پر 243 ملی میٹر بارش ہوتی ہے تاہم اس سال 300 ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے۔ آزاد کشمیر میں بھی زیادہ بارش ہو گی۔ بلوچستان میں کم بارش ہوگی اور درجہ حرارت زیادہ ہوگا۔ مون سون میں کلاؤڈ برسٹ بھی زیادہ ہوں گے۔