کیا بجٹ 26-2025 گاڑی خریدنے والوں کے لیے بھیانک خواب بن گیا؟

جمعرات 12 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے مقامی آٹو موبائل سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے بجٹ 26-2025 میں اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

ان اعلانات کے تحت مقامی گاڑیوں کے انجن کی درآمد پر ڈیوٹی میں 5 فیصد کمی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، مقامی گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال اور سی کے ڈی (CKD) کٹس پر ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟

حکومت کا مؤقف ہے کہ ان اقدامات کا مقصد گاڑیوں کی مقامی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزوں کی لاگت کو کم کر کے پیداواری لاگت میں کمی لانا ہے۔

تاہم گاڑیوں کے ڈیلرز اور عوام میں تشویش پائی جاتی ہے کہ آیا ان ڈیوٹیز میں کمی کے باوجود گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی یا نہیں؟ کیونکہ عمومی تاثر یہی ہے کہ بجٹ میں گاڑی استعمال کرنے والوں پر مزید بوجھ ڈالا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی آٹو انڈسٹری ایک طویل عرصے سے بحران کا شکار ہے، جس کے باعث عام آدمی کے لیے گاڑی خریدنا ایک خواب بن چکا ہے۔ یہاں گاڑی کو ضرورت کے بجائے ایک لگژری سمجھا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آیا موجودہ بجٹ سے واقعی مقامی صنعت کو ریلیف ملے گا یا مہنگائی مزید بڑھے گی؟

وی نیوز ماہرین سے بات چیت کی۔

پاک ویلز کے چیئرمین اور آٹو ماہر سنیل منج کا کہنا تھا کہ بجٹ میں گاڑیوں کے استعمال کرنے والوں کے لیے صرف مہنگائی ہے، کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ یہاں تک کہ ہائبرڈ اور چھوٹی 660 سی سی گاڑیاں بھی مہنگی ہو چکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جن گاڑیوں پر پہلے سیلز ٹیکس ساڑھے 12 فیصد تھا، ان میں اضافہ ہو کر 18 فیصد ہو گیا ہے۔ مثال کے طور پر، سوزوکی آلٹو کی قیمت میں ایک لاکھ 53 ہزار سے لے کر ایک لاکھ 75 ہزار روپے تک اضافہ متوقع ہے۔

اسی طرح 1300 سی سی گاڑیوں پر ایک فیصد لیوی ٹیکس عائد کیا گیا ہے جبکہ 1300 سے 1800 سی سی گاڑیوں پر 2 فیصد اور اس سے بڑی پیٹرول گاڑیوں پر 3 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی بجٹ میں بلوچستان کا بڑا حصہ، صوبے کے عوام کی احساس محرومی دور ہوسکے گی؟

سنیل منج کے مطابق حکومت ماحول دوست پالیسیوں کی بات تو کرتی ہے، لیکن عملی اقدامات اس کے برعکس ہیں۔ ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کو 8.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے، جس سے ہیول جیولین کی قیمت میں 8 لاکھ 13 ہزار، ایم جی کی پلگ اِن ہائبرڈ میں 8 لاکھ 50 ہزار، اور ٹویوٹا کرولا کراس ہائبرڈ میں تقریباً 8 لاکھ 27 ہزار روپے کا اضافہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کاربن ٹیکس کے نام پر حکومت نے پیٹرول انجن والی تمام گاڑیوں، چاہے وہ نئی ہوں یا 20 سال پرانی، پر فی لیٹر 2.5 روپے کا اضافی ٹیکس عائد کیا ہے۔ ایک طرف حکومت ماحول دوست گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا دعویٰ کرتی ہے، دوسری طرف ہائبرڈ گاڑیوں پر بھاری ٹیکس لگا رہی ہے، جو ایک تضاد ہے۔

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے بھی اسی نقطہ نظر کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں آٹو انڈسٹری یا عوام کے لیے کوئی خاص ریلیف نہیں دیا گیا۔ بلکہ سیلز ٹیکس میں اضافہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ کار ساز کمپنیوں کے بجائے حکومت کے عائد کردہ ٹیکسز کی وجہ سے ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp