بلاول بھٹو کی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت حکومت کا راست فیصلہ ہے، ماہرین امور خارجہ

جمعہ 5 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت کے سیاحتی شہر گووا پہنچے ہیں اور ان کے اس دورے کو اس لحاظ سے کافی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے کہ سنہ 2011 کے بعد سے یہ کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا ہندوستان کا پہلا دورہ ہے۔

پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرنے کا فیصلہ ایک راست اقدام ہے۔

سلمان بشیر نے کہا کہ اگرچہ اس دورے میں باضابطہ طور پر دو طرفہ ملاقاتیں نہیں ہوں گی لیکن غیر رسمی ملاقاتیں اور غیر رسمی بات چیت سے اس دورے کے مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم ایک کثیرالجہتی فورم ہے جس کے پلیٹ فارم پر معیشت، تجارت، دہشت گردی اور علاقائی رابطہ کاری کے موضوعات پر بات ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقائی تعاون کے تناظر میں اس تنظیم کی بہت اہمیت ہے اور اب تو سعودی عرب بھی اس تنظیم میں شامل ہو رہا ہے۔

اس دورے سے پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں بہتری کے امکان کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں سابق سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ اس سے تعلقات میں بہتری کا امکان اس وجہ سے ہے کہ جب اس طرح سے وفود ملتے ہیں تو غیر رسمی گفتگو میں بہت سی باتیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دورہ دراصل جولائی میں ہونے والی شنگھائی تنظیم کے سربراہ اجلاس کا ایک پیش خیمہ ہے۔

’دورہ دوطرفہ بنیادوں پر نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی تنظیم کی دعوت پر ہے‘

سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق سفیر علی سرور نقوی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت ہندوستان اور پاکستان کے مابین دوطرفہ بنیادوں پر نہیں بلکہ ایک کثیرالقومی یا بین الاقوامی تنظیم کے دعوت نامے کی بنیاد پر ہے۔

علی سرور نقوی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے دورے سے پہلے رائے منقسم تھی کی انہیں اس اجلاس میں شرکت کے لیے جانا چاہیے یا نہیں کیوں کہ اس سے قبل ہندوستان نے سنہ 2019 میں جس طرح سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیئت کو ختم کیا تو ایک رائے یہ تھی کہ اس اقدام پر پاکستان کو اپنی ناراضی ظاہر کرتے ہوئے احتجاجا شرکت سے گریز کرنا چاہیے۔ پھر ہندوستانی وزیر خارجہ جے شنکر کا بیان آیا جس میں انہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز کہا۔

علی سرور نقوی نے کہا کہ ان کی ذاتی رائے میں اس اجلاس میں شرکت سے کوئی حرج نہیں بلکہ اس سے پاکستان کی نمائندگی ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اور چین جیسی بڑی طاقتیں جو اس تنظیم کی رکن ہیں اور پاکستان کے تعلقات دونوں سے اچھے ہیں تو اس تناظر میں اس دورے کا فیصلہ درست تھا۔

سابق سفیر نے کہا کہ اس دورے میں شرکت سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کا تو امکان نہیں کیوں کہ دونوں ملکوں کا موٗقف کافی سخت ہے لیکن انہوں نے مثال دی کی صدر ضیاء الحق کے دور میں ایک بین الاقوامی ایونٹ میں ضیاء الحق اور ہندوستان کی اس وقت کی وزیراعظم اندراگاندھی زمبابوے میں مدعو تھیں اور دونوں ممالک کے وفود ایک ہی ملک میں ٹھہرے ہوئے تھے اور اس دوران غیر رسمی ملاقاتوں سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں کافی بہتری آئی۔

علی سرور نقوی نے کہا کہ بلاول بھٹو اور جے شنکر کی ملاقات طے تو نہیں لیکن غیر رسمی ملاقات ہو بھی سکتی ہے اور پھر جولائی شنھگائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں وزیراعظم کو بھی شرکت کرنی ہے۔

’میڈیا ہائپ تو ہے لیکن دورے کی کوئی خاص اہمیت نہیں‘

بلاول بھٹو زرداری کے دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امتیاز گل نے کہا کہ بلاول بھٹو ایک روٹین اجلاس میں شرکت کے لیے ہندوستان پہینچے ہیں اور بظاہر ان کے اس دورے کی اہمیت اس وجہ سے نہیں کیوں کہ ہندوستان نے باضابطہ طور پر کہہ دیا ہے کہ اس دورے میں کوئی دوطرفہ ملاقاتیں نہیں ہوں گی۔

امتیاز گل کا کہنا تھا کہ اس تناظر میں یہ دورہ بے سود ہے اور دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے حوالے سے اس سے کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے بھارتی وزیراعظم کو گجرات کا قصائی قرار دیے جانے کے بعد اس دورے کی صرف ایک میڈیا ہائپ تو ہے لیکن جو کچھ نظر آ رہا ہے اس حساب سے اس دورے کی کوئی خاص اہمیت نہیں۔

واضح رہے کہ 8 رکنی شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں پاکستان، بھارت، چین، روس، کرغیزستان، قازقستان، ازبکستان، اور تاجکستان شامل ہیں جبکہ 4  آبزرور ممالک میں ایران، افغانستان، بیلاروس اور منگولیا شامل ہیں۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ دورے سے پہلے بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ وہ دوست ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp