روس نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرے ہوئے اس بین لاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
روس نے کہا ہے کہ 13 جون کی رات اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فوجی اقدامات ناقابلِ قبول ہیں، کیونکہ یہ اقوامِ متحدہ کے ایک خودمختار رکن ملک کے پُرامن شہروں، شہریوں اور جوہری تنصیبات پر بلا جواز حملہ ہے۔ ایسے اقدامات نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سلامتی کے لیے بھی خطرناک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر اسرائیل کا حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بنگلہ دیش
روسی وزارت خارجہ نے کہا ایران پر اسرائیلی حملوں کا وقت خاص طور پر موقع پرستانہ دکھائی دیتا ہے، کیونکہ یہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس اور ایران و امریکا کے مذاکرات سے قبل کیے گئے، ان کارروائیوں نے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام پر شکوک و شبہات کے خاتمے کے لیے جاری عالمی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یروشلم نے شعوری طور پر صورتحال کو بگاڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور ایسی مہم جوئی کے نتائج کی مکمل ذمہ داری اسرائیلی قیادت پرعائد ہوتی ہے۔
روسی وزارت خارجہ نے آئی اے ای اے کی موجودہ صورتحال میں ذمہ داری کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادارے کے اہلکار اور ایرانی شہری دونوں حملوں کی زد میں آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: معاہدہ کرلیں ورنہ ملک میں کچھ نہیں بچے گا، ٹرمپ کا ایران کو انتباہ
روس نے مطالبہ کیا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل ایران میں جوہری تنصیبات پر حملوں کے ممکنہ تابکاری اثرات پر غیرجانبدار اور متوازن رپورٹ پیش کریں، جبکہ مغربی ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ ایران مخالف مہم بازی کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کا کوئی بھی فوجی حل ممکن نہیں اور اس کا پائیدار حل صرف سیاسی، سفارتی اور پُرامن مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔
فریقین سے تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے روس نے خبردار کیا کہ مزید کشیدگی خطے کو مکمل جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک خطرہ ختم نہ ہو جائے، ایران پر حملے جاری رہیں گے: اسرائیل
بیان کے اختتام پر روس نے اس بات کا خیرمقدم کیا کہ امریکا عمان میں ایران کے ساتھ مذاکرات کے ایک اور دور کے لیے تیار ہے اور امید ظاہر کی کہ تمام فریق ہوش مندی کا مظاہرہ کریں گے۔