روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران پر اسرائیلی فوجی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر ایرانی صدر مسعود پزشکیاں اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک گفتگو کی ہے۔
کریملن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر پیوٹن نے ایرانی قیادت اور عوام سے ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والے کثیر جانی نقصان، جن میں عام شہری بھی شامل ہیں، پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیے: آپریشن وعدہ صادق 3: ایران کا اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ، درجنوں اسرائیلی زخمی
بیان میں مزید کہا گیا کہ روس نے ان حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی ہے، روس نے ایرانی جوہری پروگرام کے اردگرد پیدا ہونے والی صورتحال کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کی کوششوں کی مکمل حمایت کی، اور ایران و اسرائیل کے درمیان تنازع کے حل کے لیے مخصوص تجاویز پیش کیں۔ روس ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیے: تہران پر اسرائیلی حملوں میں 78 افرادشہید، 329 زخمی ہوئے، ایرانی میڈیا
اپنی ٹیلیفونک گفتگو کے دوران صدر پیوٹن نے وزیرِاعظم نیتن یاہو سے کہا کہ یہ نہایت ضروری ہے کہ مذاکراتی عمل کی طرف واپسی ہو اور ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق تمام امور کو صرف سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے۔
دوران گفگتگو ایرانی صدرمسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا خواہاں نہیں ہے۔
ایرانی صدارتی دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مسعود پزشکیاں نے صدر ولادیمیر پیوٹن سے گفتگو میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اس مؤقف کو برقرار رکھا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، اور وہ اس معاملے پر متعلقہ بین الاقوامی اداروں کو ضمانتیں دینے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔
یہ سفارتی رابطے اس وقت ہوئے ہیں جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں اسرائیل پر میزائلوں سے حملہ کردیا ہے۔