ایران کی جانب سے اسرائیل پر 200 کے قریب بیلسٹک میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیلی حکومت نے اپنی ایئرفورس کو کارروائی کی مکمل آزادی دے دی ہے، جس کے بعد اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں میں شدید فضائی حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے مزید 2 اعلیٰ جنرلز، 3 جوہری سائنسدان اور 20 بچوں سمیت کم از کم 65 افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایرانی فوج کے 20 سے زیادہ کمانڈرز کو شہید کردیا ہے۔
فوجی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے مخصوص عسکری و تکنیکی اہداف کو نشانہ بنایا ہے، اور یہ حملے ایران کے مختلف شہروں میں کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا ایرانی ہم منصب سے رابطہ، مکمل یکجہتی کا اظہار
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں ایران کی اشتعال انگیزیوں کا جواب ہیں، اور مزید کارروائیوں کا امکان بھی موجود ہے۔
تہران کے معروف مہرآباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر آج صبح ایک زوردار دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ایئرپورٹ کے بعض حصوں میں آگ بھڑک اٹھی۔
بین الاقوامی میڈیا اور ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایئرپورٹ کے قریب موجود ایئر فورس ہینگر کو دو پروجیکٹائلز سے نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد پورے علاقے میں سنہری دھوئیں کے بلند ستون دیکھے گئے۔
دھماکوں کی آوازیں دور دور تک سنی گئیں، جبکہ سیکیورٹی اور ریسکیو ادارے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔
ایرانی خبررساں ادارے فارس نیوز کے مطابق یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب اسرائیل اور ایران کے درمیان شدید کشیدگی جاری ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں ایران نے اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ اسرائیل نے تہران سمیت کئی شہروں میں رہائشی اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔ اس تازہ واقعے کے تناظر میں مہرآباد ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا جانا کشیدگی کی ایک نئی سطح کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی سائیکلسٹ نجمہ شمس اسرائیلی حملے میں شہید
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق مغربی ایران کے شہر اسد آباد میں ایک میزائل سائٹ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد شہید ہو گئے۔
اسرائیلی حملے صرف اسد آباد تک محدود نہیں رہے، بلکہ ایران کے شمال مغربی شہر تبریز میں ایک آئل ریفائنری کے قریب بھی حملہ کیا گیا، جس سے علاقے میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔
ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق مغربی ایران کے تین مختلف مقامات پر دھماکوں کی نوعیت کے میزائل حملے کیے گئے۔
اسرائیلی فوج نے ان کارروائیوں کی جزوی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے ایران کی جانب سے جاری خطرات اور ممکنہ جارحیت کے ردِعمل میں کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان اسرائیلی فوج کے مطابق آپریشنل منصوبے کے تحت پیش قدمی جاری ہے اور اسرائیلی فضائیہ تہران میں اہداف پر دوبارہ حملوں کے لیے مکمل تیار ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک ایرانی فوج کے 20 سے زیادہ کمانڈرز کو شہید کیا جا چکا ہے۔
جلد اسرائیلی طیارے تہران کی فضاؤں میں ہوں گے، اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک پیغام میں دھمکی دی ہے کہ جلد اسرائیلی طیارے تہران کی فضاؤں میں ہوں گے۔ ایران کو ایسا جواب دیا جائےگا کہ ان کی قیادت نے کبھی ایسا تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔
ایران نے حملے نہ روکے تو جلا کر راکھ کر دیں گے، اسرائیلی وزیر دفاع
دوسری جانب اسرائیلی وزیردفاع نے بھی ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگر حملے نہ روکے گئے تو ایران کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران-اسرائیل کشیدگی: پاکستان آنے اور جانے والی متعدد پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار
ادھر ایران کے مرکزی شہر یزد سے اطلاعات ملی ہیں کہ 5 افراد کو اسرائیل کے ساتھ مبینہ تعاون کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق گرفتار شدگان سے تفتیش جاری ہے اور ان پر قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزامات بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں مزید 2 ایرانی جنرلز اور 3 جوہری سائنسدان شہید
تہران سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں ایران کے مزید 2 اعلیٰ فوجی جنرل شہید ہو گئے ہیں، جن کی شناخت غلام رضا مہربی اور مہدی ربانی کے نام سے ہوئی ہے۔ جنرل غلامرضا مہربی، ایرانی جنرل اسٹاف میں انٹیلی جنس کے ڈپٹی چیف کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے جبکہ جنرل مہدی ربانی، جنرل اسٹاف کے ڈپٹی آپریشنز چیف تھے۔ اس کے علاوہ 3 مزید جوہری سائسندان بھی شہید ہوگئے ہیں۔
یہ حملے اسرائیل کی جانب سے ایران کے دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں پر کیے گئے فضائی حملوں کا تسلسل ہیں، جو گزشتہ روز کیے گئے تھے۔ ان حملوں میں اب تک ایرانی سپاہِ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کے آٹھ اعلیٰ جنرل شہید ہو چکے ہیں، جن میں معروف کمانڈر حسین سلامی، مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری، ایروسپیس فورس کے سربراہ امیر علی حاجیزادہ، اور جنرل غلام علی راشد بھی شامل ہیں۔
ایرانی حکومت کی جانب سے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر براہِ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف فوری اور فیصلہ کن اقدام کرے۔ ان فضائی حملوں کے بعد ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیلی اہداف پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیلی کارروائیوں کا مقصد بظاہر ایران کی مرکزی فوجی قیادت کو کمزور کرنا ہے، جبکہ ایرانی قیادت اسے ایک “کھلی جارحیت” اور “ریاستی دہشت گردی” قرار دے رہی ہے۔ اس صورتحال نے مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کے امکانات کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔
ایران کا اسرائیل کے خلاف ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ جاری، میزائل حملوں میں 4 اسرائیلی ہلاک
ایران نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ کے تحت بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بوچھاڑ کردی۔ ایرانی حملوں کے نتیجے میں اب تک4 اسرائیلی شہری ہلاک اور 90 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے گزشتہ شب اسرائیل کے مختلف علاقوں پر200 سے زیادہ بیلسٹک اور کروز میزائل داغے، جن میں اہم عسکری تنصیبات، ایئربیسز اور حساس تحقیقی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ تل ابیب کے جنوبی حصے میں ایرانی حملے میں جانی نقصان ہوا ہے۔
ایرانی میزائلوں نے تل ابیب میں 7 مختلف مقامات کو ہدف بنایا، جس کے بعد شہر میں خطرے کے سائرن بجنے لگے اور شہری جان بچانے کے لیے پناہ گاہوں میں دوڑ پڑے۔
ایران امریکا جوہری مذاکرات منسوخ، عمان نے تصدیق کردی
ایران اور امریکا کے درمیان عمان میں ہونے والے جوہری مذاکرات منسوخ کردیے گئے ہیں۔
عمان کے وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کا واحد راستہ سفارتکاری اور بات چیت ہے، لیکن بدقسمتی سے حالات اس سمت میں سازگار نہیں رہے اور مذاکرات منسوخ کردیے گئے ہیں۔
جنرل امیر حاتمی کو ایران کا نیا آرمی چیف مقرر کر دیا گیا
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہای نے میجر جنرل امیر حاتمی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی آرمی (ارتش) کا نیا چیف کمانڈر مقرر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل پر حملے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا اہم بیان
تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امیر حاتمی ماضی میں ایران کے وزیرِ دفاع رہے ہیں (2017–2021) اور انہیں ایک تجربہ و مہارت رکھنے والا سپاہی سمجھا جاتا ہے۔
آرمی کے مختلف شعبوں میں ان کی قیادت میں جنگی تیاری، نظریاتی بنیادوں کی مضبوطی، اہلکاروں کی فلاح و بہبود، اور دیگر مسلح افواج سے تعاون مزید بہتر ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
خامنہای نے اپنے حکم میں سابق آرمی کمانڈر میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی کی خدمات کی بھی تعریف کی۔ یہ تعیناتی ایران میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد فوجی قیادت میں بڑی تبدیلی کا حصہ ہے۔
ایران کے آرمی چیف جنرل امیر حاتمی کون ہیں؟
جنرل امیر حاتمی ایک تجربہ کار، پیشہ ور اور نظریاتی عسکری رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں جنہوں نے ایران کے دفاعی اداروں میں کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں۔
جنرل حاتمی 2017 سے 2021 تک ایران کے وزیرِ دفاع رہے، اور وہ اس منصب پر فائز ہونے والے پہلے شخص تھے جن کا تعلق پاسداران انقلاب (IRGC) کے بجائے باقاعدہ فوج (Artesh) سے تھا۔
وزیر دفاع کے طور پر اُن کا کردار خاص طور پر دفاعی صنعت کی مضبوطی، فوجی تربیت، اور ایران کی جوہری پالیسیوں کے تحفظ سے جڑا رہا۔
ان کا تعلق ایران کے شہر زنجان سے ہے اور وہ ایران-عراق جنگ کے دوران بھی فعال رہے، خاص طور پر معروف آپریشن ’مرصاد‘ میں حصہ لیا۔
جنگی میدان کے تجربے کے ساتھ ساتھ وہ دفاعی حکمت عملی، انٹیلی جنس، اور اعلیٰ سطحی فوجی منصوبہ بندی میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔
سپریم لیڈر نے ان کی تقرری کے موقع پر اُن کی ایمانداری، پیشہ ورانہ صلاحیت، اور وسیع تجربے کو سراہا، اور اُمید ظاہر کی کہ ان کی قیادت میں ایران کی فوجی طاقت، نظریاتی استحکام، اور مختلف مسلح شاخوں کے درمیان ہم آہنگی مزید بڑھے گی۔
یاد رہے کہ جنرل حاتمی ان دنوں ایسے وقت میں آرمی کی قیادت سنبھال رہے ہیں جب ایران خطے میں کشیدہ صورتحال، اسرائیلی حملوں اور دفاعی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ ایسے میں ان کا تقرر ایک اہم فوجی و سیاسی قدم سمجھا جا رہا ہے۔
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس: ’اسرائیلی جارحیت میں امریکا بھی شامل‘
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایمرجنسی اجلاس میں ایران کے مندوب امیر سعید ایراوانی نے امریکی حکومت پر سخت تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ یہ واضح ہے کہ امریکا اسرائیل کے اقدامات کا شریک کار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کیخلاف خطرے کی موجودگی تک کارروائی جاری رہے گی، ایران
ایرانی مندوب نے امریکا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے ہاتھ ہمارے شہیدوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سفیر نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی نے خطے میں عدم استحکام کو فروغ دیا ہے اور ایران کے خلاف ناجائز پابندیاں عائد کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی امریکہ ہے جس نے ہمارے عظیم سائنسدان جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے شہیدوں کا خون امریکی پالیسیوں کے خلاف ایک مستحکم مزاحمت کی علامت ہے۔ سفیر نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ امریکہ کی جارحانہ پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائے
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے اسرائیلی حملوں کو نہ صرف ممکن بنایا بلکہ انہیں سپورٹ بھی کیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو اس رجیم کی حمایت کرتے ہیں، جن میں امریکا سرِ فہرست ہے، انہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ اس معاملے اسرائیل کو مدد فراہم کر کے، وہ ان جرائم کے اثرات کے ذمہ دار ہیں۔
امریکی ردعمل
ایرانی الزامات کے جواب میں امریکی نمائندے نے مؤقف اختیار کیا کہ واشنگٹن حملوں میں براہِ راست ملوث نہیں ہے، اور ایران سے کہا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری رکھے گا، کیونکہ امریکی حکام نے ایران کو ’عاقلانہ رویہ اختیار کرنے‘کا مشورہ دیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھی ایران کی الزامات کی تردید کی اور خبردار کیا کہ اگر ایران اپنی لڑائی کو بڑھانے لگا تو اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ایران کی قانونی اور سیاسی کوشش
ایران نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائے گا۔
ایران مطالبہ کر رہا ہے کہ اقوامِ متحدہ اس میں ملوث فریقین کے خلاف مناسب اقدامات کرے۔
اسرائیل کیخلاف خطرے کی موجودگی تک کارروائی جاری رہے گی، ایران
ایران کے وزیر داخلہ احمد وحیدی نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ اسرائیل کیخلاف یہ کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک خطرہ موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی یلغار کے دوران تل ابیب میں زمینی حملے، عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟
ان کے مطابق اسرائیل نے ایران کے پُرامن نیوکلیئر اور فوجی مراکز پر بلاجواز حملے کیے، اور اب ایران اپنے دفاع کا بھرپور حق استعمال کر رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی، برطانوی، فرانسیسی اور اردنی دفاعی نظاموں نے اسرائیل کی مدد کرتے ہوئے کئی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا، لیکن ایرانی میزائلوں کی تعداد اور شدت کے باعث کئی مقامات پر نقصانات کی اطلاعات بھی ہیں۔
ایران کی جانب سے جاری اس حملے نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے، اور عالمی برادری میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر دونوں فریقین نے تحمل کا مظاہرہ نہ کیا تو صورتحال ایک وسیع جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
اسرائیلی حملے علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ، سلامتی کونسل میں پاکستان کا انتباہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات پر حملوں کو پورے خطے بلکہ دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ اور شدید تشویش کا باعث قرار دیا۔
15 رکنی کونسل نے جمعے کو معمول کے ایجنڈے کو معطل کرتے ہوئے فوری اجلاس طلب کیا، جس میں اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے سربراہ نے بھی شرکت کی اور جوہری سلامتی کو لاحق خطرات پر سخت خبردار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم پاکستان کی ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت، اقوام متحدہ سے فوری اقدام کا مطالبہ
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے اسرائیلی حملوں کو ’غیر قانونی اور بلا جواز جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی اور کہا کہ پاکستان ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔
Pakistan strongly condemns unjustified and illegitimate aggression by Israel against the Islamic Republic of Iran. Pakistan stands in resolute solidarity with the brotherly people of Iran. We offer our sympathies and condolences on the loss of life and damages due to these… pic.twitter.com/gAyoVJPqgv
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) June 13, 2025
یہ اجلاس ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کی درخواست پر بلایا گیا جنہوں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں اور عالمی برادری کو ان جرائم پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، چین اور روس کے ساتھ پاکستان نے بھی ہنگامی اجلاس کی درخواست کی حمایت کی۔
پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کرتے ہوئے فوری طور پر جارحیت روکنے کے اقدامات کرے، انہوں نے بحران کے حل کے لیے بات چیت اور سفارتکاری کی راہ اپنانے پر زور دیا۔
مزید پڑھیں:ایران کی کچھ جوہری تنصیبات کو جزوی نقصان پہنچا، مکمل ختم نہیں ہوئیں: سابق سفارتکار نائلہ چوہان
اقوام متحدہ کی سیاسی امور کی سربراہ، روز میری ڈیکارلو نے بتایا کہ حملوں کے اثرات پہلے ہی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل اور ایران دونوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تاکہ بڑے پیمانے پر علاقائی تصادم سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کشیدگی ایسے وقت میں بڑھی ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہونے والا تھا، تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران نے مذاکرات میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کے ایران پر حملے کے خطے پر کیا اثرات پڑیں گے؟
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل، رافیل گروسی نے اجلاس کو بتایا کہ ان کا ادارہ ایران کی ایٹمی ریگولیٹری اتھارٹی سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ حملے سے متاثرہ تنصیبات کا جائزہ لیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری تنصیبات کو کسی بھی صورت میں حملے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے، کیونکہ اس کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: تہران، نطنز، تبریز، فردو اور کرمانشاہ پر بھی اسرائیلی فضائی حملے، بیلسٹک میزائلوں کی ذخیرہ گاہ تباہ
رافیل گروسی نے پیشکش کی کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی جانب سے ایک غیر جانبدار پلیٹ فارم کے طور پر کردار ادا کرنے کو تیار ہے، جہاں حقائق کو جذباتی بیانیے پر ترجیح حاصل ہو اور تکنیکی تعاون کو تصادم کی جگہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ صرف مذاکرات اور سفارتکاری ہی وہ پائیدار راستہ ہے جو خطے اور دنیا میں امن، سلامتی اور تعاون کو یقینی بنا سکتا ہے۔
ایران پر خطرناک فوجی حملے فوراً بند کیے جائیں، چین کا اسرائیل سے مطالبہ
چین نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے فوراً اپنے خطرناک فوجی اقدامات بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے، فُو کانگ نے جمعے کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ چین کشیدگی کو بڑھانے اور تنازعات کو وسعت دینے کے خلاف ہے اور اسرائیل کے اقدامات کے ممکنہ نتائج پر گہری تشویش رکھتا ہے۔
انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر جاری سفارتی مذاکرات پر موجودہ صورتحال کے منفی اثرات پر بھی سنجیدہ تشویش ظاہر کی۔
واضح رہے کہ جمعے کو اسرائیل نے ایران کے خلاف وسیع پیمانے پر حملے شروع کیے، جنہیں اسرائیل کی جانب سے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے طویل آپریشن کا آغاز قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ، سلامتی کونسل میں پاکستان کا انتباہ
جواباً ایران نے جمعے کی شب جوابی فضائی حملے کیے، جن کی آوازیں یروشلم اور تل ابیب جیسے اسرائیل کے بڑے شہروں میں سنی گئیں۔
چین نے اپنے شہریوں کو اسرائیل اور ایران میں پیچیدہ اور سنگین سیکیورٹی صورتِ حال سے خبردار کرتے ہوئے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں، چین نے اسرائیل میں موجود اپنے شہریوں کو ممکنہ میزائل اور ڈرون حملوں کے لیے تیار رہنے کی بھی تنبیہ کی ہے۔
اسحاق ڈار کا ایرانی وزیرخارجہ سے رابطہ
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران اسرائیلی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ایران کے عوام و حکومت کے ساتھ پاکستان کی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اسحاق ڈار نے اسرائیلی حملوں میں ہونے والے قیمتی جانی نقصانات پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایران-اسرائیل کشیدگی: پاکستان آنے اور جانے والی متعدد پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے باور کرایا کہ پاکستان ایران کی خودمختاری، علاقائی سلامتی اور خطے میں استحکام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔
قبل ازیں ایک علیحدہ بیان میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت ایک ناقابلِ جواز اور قابلِ مذمت عمل ہے، جو بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی اور انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے مترادف ہے۔
مزید پڑھیں:ایران میں کتنے پاکستانی زائرین موجود ہیں؟ دفتر خارجہ نے بتادیا
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام نہ صرف ایران کی خودمختاری پر حملہ ہے بلکہ پورے خطے کے امن اور عالمی سلامتی کے لیے بھی ایک خطرناک پیغام ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان ہر سطح پر ایرانی عوام اور حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر اور فوری اقدام کرے۔