ڈیرہ اسماعیل خان کی بی ایس کی طالبہ حنا یاسمین جو ہاتھوں کی معذوری کے باوجود شاہکار تخلیق کرتی ہیں متعدد آرٹ اور پینٹنگز کے علاقائی اور ملکی سطح پر مقابلوں میں ایوارڈز اپنے نام کر چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دونوں ہاتھوں سے محروم ارشد علی ہزاروں معذور افراد کا مسیحا کیسے بنا؟
حنا یاسمین کہتی ہیں کہ ابتدا میں اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی معذوری اور زبان میں لکنت سے انہیں شدید مایوسی ہوا کرتی تھی اور ان کی طبیعت میں چڑچڑا پن رہتا تھا لیکن رفتہ رفتہ آرٹ اور پینٹنگز کی جانب میلان نے ان کے مزاج پر مثبت اور خوشگوار اثرات ڈالے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوا اور انہوں نے مقامی سطح پر ہونے والے متعدد آرٹ مقابلوں میں حصہ لیا اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر انہیں جب پہلا ایوارڈ ملا تو اس کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
مزید پڑھیے: سینکڑوں ذہنی معذور بچوں کے لیے ’چمبیلی‘ نام کا ادارہ کیسے کام کرتا ہے؟
والد کا سایا نہ ہونے کے باوجود حنا یاسمین نہ صرف اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ پینٹنگز بنا کر فروخت کرنے سے ان کی اچھی خاصی پاکٹ منی بھی بن جاتی ہے۔
حنا کا کہنا ہے کہ کوئی بھی معذوری اس وقت تک معذوری رہتی ہے جب تک کہ وہ آپ کے دماغ میں ہے اگر آپ اس معذوری کی بجائے اپنے اندر چھپی خداداد صلاحیتوں پر فوکس کر کے کام کریں تو وہ معذوری معذوری نہیں لگتی۔
مزید پڑھیں: پولیس کانسٹیبل عائشہ جنہوں نے محنت سے معذوری کو شکست دےدی
ان کا خواب ہے کہ وہ مستقبل میں اپنی جیسی لڑکیوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھا کر معاشرے میں قابل عزت مقام دلانے میں اپنا کردار ادا کریں اور یہی ان کی زندگی کا اولین مقصد ہے۔ مزید تفصیل جانیے نصرت گنڈاپور کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔