اسرائیل کی طرف سے غزہ میں راشن حاصل کرنے کے لیے جمع ہونے والے ہجوم ہر فائرنگ سے 51 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے فائرنگ اس وقت کی جب غزہ کے علاقے خان یونس میں لوگوں کی بڑی تعداد اسرائیلی اور امریکی خوراک کی تقسیم کے مراکز تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی۔
اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل بھی تقریباً روزانہ کی بنیاد پر خوراک اور امداد تقسیم کی جگہوں پر فائرنگ کے واقعات پیش آرہے ہیں تاہم اسرائیلی فوج انہیں ‘انتباہی فائرنگ’ قرار دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں 60 فلسطینی شہید،’گرفتار گریٹا تھنبرگ سمیت 12 سرگرم کارکن ملک بدر کیے جائیں گے‘
غزہ میں امداد تقسیم کرنے کے یہ مراکز ایک نجی کمپنی، غزہ ہیومینٹری فاؤنڈیشن کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں جسے امریکا اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے تاہم اقوام متحدہ سمیت دیگر غیرجانبدار اداروں نے اس تنظیم کے ذریعے امداد کی تقسیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مئی کے آخر سے اب تک غزہ میں امدادی مراکز سے مدد حاصل کرنے کے دوران 300 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 2 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 فلسطینی شہید
مارچ کے مہینے سے جاری اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں اشیائے خورونوش کی فراہمی محدود ہے اور فلسطینی خاندانوں کو خوراک کی شدید قلت اور غذائی بحران کا سامنا ہے۔ گزشتہ مہینے سے کچھ امداد غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی تاہم اس دوران امداد لینے کے لیے جمع ہونے والے ہجوم پر فائرنگ کے متعدد واقعات بھی پیش آئے۔