خالصتان نواز تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واضح طور پر بتائیں کہ آیا انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے کینیڈین شہری اور خالصتان ریفرنڈم کے کوآرڈینیٹر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا معاملہ اٹھایا تھا یا نہیں۔
یہ مطالبہ اس موقع پر سامنے آیا ہے جب 18 جون کو ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کو 2 سال مکمل ہو گئے۔ واضح رہے کہ نجر کو سری، برٹش کولمبیا میں دن دیہاڑے قتل کیا گیا تھا۔

قتل میں بھارتی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ
سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور کینیڈین پولیس نے نجر کے قتل کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسیوں پر عائد کیا تھا، جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
سرکاری اعلامیے میں نجر کے قتل کا کوئی ذکر نہیں
کارنی اور مودی کے درمیان 17 جون کو دو طرفہ ملاقات کے بعد جاری کردہ سرکاری اعلامیے میں صرف دونوں ممالک کے ہائی کمشنرز کی تقرری کا ذکر کیا گیا، لیکن نجر کے قتل یا بھارت کی مبینہ مداخلت پر کوئی بات نہیں کی گئی۔
View this post on Instagram
’سفارتی تعلقات انصاف پر قربان نہیں ہو سکتے‘
سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ خالصتان نواز کینیڈین شہری، جن کی جانیں اور حقوق بھارتی ریاستی دھمکیوں کی زد میں ہیں، یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کہ کیا وزیراعظم کارنی نے بھارتی وزیراعظم سے نجر کے قتل میں ملوث بھارتی ایجنٹوں کا سوال اٹھایا یا نہیں؟
یہ بھی پڑھیے خالصتان تحریک: ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے 2 ماہ پہلے بھارت نے کیا خفیہ حکم جاری کیا تھا؟
ان کا کہنا ہے کہ نجر کے قتل کا انصاف سفارتی یا تجارتی مفادات پر قربان نہیں کیا جا سکتا۔
بھارتی سفیر کی واپسی ’آسان سفر‘ نہیں ہوگی
سکھ فار جسٹس نے واضح طور پر کہا ہے کہ کینیڈا اور بھارت کے درمیان سفارتی بحالی کے باوجود بھارت کے ہائی کمشنر کا کینیڈا میں کام کرنا ’آسان سفر‘ نہیں ہوگا بالخصوص جب تک ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر شفاف تحقیقات اور جوابدہی نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیے بھارت خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار سے متعلق دستاویزی فلم سے خوفزدہ
’کینیڈا بھارتی حکومت سے معمول کے سفارتی تعلقات اس وقت تک نہیں رکھ سکتا جب تک ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا جائے۔ اگر یہ معاملہ نظر انداز کیا گیا تو خالصتان حامی سکھ قانونی اور سیاسی مزاحمت جاری رکھیں گے۔‘