ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی میں ایرانی فوج نے جو میزائل استعمال کیے، ان میں ’سجیل 2‘ نامی بیلسٹک میزائل خاص طور پر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
🇮🇷
Irán mostró el misil balístico Sajil con un alcance de 2000 Km y se convierte en un arma estratégica.
El lanzamiento de este cohete ocurrió por primera vez en 2008, donde "aterrizó" aún no se ha informado.
Actualmente existe el Sajil2 que puede alcanzar fácilmente todas las… pic.twitter.com/XgDGKKeVju— CATERINA😇 (@Caterin49788702) June 19, 2025
دنیا بھر میں اس میزائل کے آسمان پر بننے والے مناظر اور اس کی تباہ کن طاقت پر بحث جاری ہے، جب کہ دلچسپ امر یہ ہے کہ اسرائیل کا جدید فضائی دفاعی نظام ان میں سے کئی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا۔
ایرانی خبر رساں ادارے ’تسنیم‘ کے مطابق، ایران نے اسرائیل پر حملے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے سجیل 2 میزائل کا استعمال کیا، جو 2000 کلومیٹر یا اس سے زائد فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیلی عسکری تجزیہ کار ڈورون کدوش کے مطابق، یہ میزائل جس نے اسرائیل کے ڈین بلاک نامی علاقے کو نشانہ بنایا، وہ نہ صرف اپنے حجم بلکہ اس میں بھرے گئے دھماکا خیز مواد کے اعتبار سے بھی انتہائی طاقتور تھا۔
ان کے بقول ایران نے اس نوعیت کے وزنی میزائل محدود تعداد میں فائر کیے ہیں، جو اس حملے کی شدت اور خاص منصوبہ بندی کو ظاہر کرتا ہے۔
سجیل 2 میزائل کی خصوصیات کیا ہیں؟
سجیل 2 میزائل دو مرحلوں پر مشتمل ایک بیلسٹک میزائل ہے، جو ٹھوس ایندھن پر کام کرتا ہے۔ یہ خصوصیت اسے روایتی مائع ایندھن والے میزائلوں کے مقابلے میں زیادہ موثر بناتی ہے، کیونکہ اس میں ایندھن بھرنے کا مرحلہ درکار نہیں ہوتا، اس لیے اسے فوری طور پر لانچ کیا جا سکتا ہے۔
Sejjil Missile used by Iran Breakdown
🔸2,000km range, solid-fuel MRBM.
🔸Fast launch, hard to detect.
🔸Iran’s next-gen threat—could hit US allies or bases with little warning. pic.twitter.com/xvs4J57Pe3— Iran Military Commentry (@IranMilitary__) June 18, 2025
اس کی لانچنگ سپیڈ اور درستگی دوسرے ایرانی میزائلوں کے مقابلے میں بہتر سمجھی جاتی ہے۔
اس میزائل میں 500 سے 650 کلوگرام وزنی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے، جو اسے دشمن کے اہداف کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
سجیل کی رینج اور تیاری کا پس منظر
ایران عام طور پر اپنے مغربی علاقوں سے اسرائیل پر میزائل داغتا ہے، تاہم سجیل 2 کی طویل رینج کی بدولت اسے ملک کے کسی بھی علاقے سے فائر کیا جا سکتا ہے، جو اسے ایک تزویراتی برتری فراہم کرتا ہے۔
ایران نے 1990 کی دہائی کے آخر میں میزائل پروگرام پر باقاعدہ کام شروع کیا تھا، جبکہ سجیل میزائل کا پہلا کامیاب تجربہ نومبر 2008 میں کیا گیا، جس کے بعد اسے ایرانی ہتھیاروں کے ذخیرے کا ایک اہم حصہ بنا دیا گیا۔
ایرانی حملوں کی شدت اور پیغام
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ میزائل حملے اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں کیے گئے، اور یہ حملوں کی تیرہویں لہر تھی۔
ایران کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی شہری شیلٹرز میں رہیں یا مقبوضہ علاقوں کو چھوڑ دیں، کیونکہ ان کی جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی فوج نے اس کے ساتھ ہی ہائپرسونک میزائل کے استعمال کا بھی دعویٰ کیا ہے، جو موجودہ تنازع کو مزید خطرناک سطح پر لے جا سکتا ہے۔