امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی غیر ملکی طلبہ ویزوں کی درخواستوں کے لیے انٹرویوز کا دوبارہ آغاز کرے گا۔
تاہم اس بار ویزا درخواست دہندگان کی ’سوشل میڈیا سرگرمیوں‘ کو بھی جانچ کے عمل میں شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم
محکمہ خارجہ نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی جانب سے امیگریشن پر سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کے لیے انٹرویوز عارضی طور پر معطل کر دیے گئے تھے۔
نئے رہنما اصولوں کے تحت، محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ تمام ایف (F، ایم (M)، اور جے (J) نان امیگرنٹ ویزا درخواست دہندگان کی آن لائن موجودگی سمیت مکمل اور گہرائی سے جانچ کرے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ویزا درخواست کی جانچ کو مؤثر بنانے کے لیے تمام طلبہ ویزا امیدواروں کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ اپنے تمام سوشل میڈیا پروفائلز کی پرائیویسی سیٹنگز کو ’پبلک‘ یعنی عوامی کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا
محکمہ خارجہ نے واضح نہیں کیا کہ انٹرویوز کی دوبارہ شیڈولنگ کا عمل کب سے شروع ہوگا۔
ویزا جاری کرنے کے عمل میں محتاط رہنا ہوگا
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا کو ویزا جاری کرنے کے عمل میں محتاط رہنا ہوگا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جو لوگ امریکا میں داخلے کے خواہاں ہیں، ان کا کوئی خطرناک ارادہ نہ ہو اور وہ اپنے ویزا کے مقاصد کے مطابق سرگرمیوں میں حصہ لینے کا قابلِ اعتماد ثبوت دیں۔
امریکی ویزا کوئی حق نہیں بلکہ ایک سہولت ہے
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطین کی حمایت اور غزہ کی جنگ کے خلاف اسرائیل پر تنقید کرنے والے غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔
گزشتہ ماہ کے آخر میں ٹرمپ حکومت نے غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کے لیے انٹرویوز روک دیے تھے اور ویزا درخواست دہندگان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں میں ممکنہ یہود مخالف مواد کی جانچ کو لازمی قرار دیا تھا۔