معروف بین الاقوامی اخبار ‘دی گارجین’ میں شائع رپورٹ میں بھارت کی حکومت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مسلمان شہریوں اور مشتبہ بنگلہ دیشی مہاجرین کو غیر قانونی طریقے سے ملک بدر کرکے بنگلہ دیش میں دھکیل رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کچھ افراد جن میں بھارتی شہری بھی شامل ہیں، کو بھارتی بارڈر فورس کی طرف سے تشدد کرکے سرحد عبور کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جس سے قومی و بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت نے سلہٹ بارڈر پر مزید 153 افراد کو بنگلہ دیش میں دھکیل دیا
گارجین کے مطابق زبردستی ملک بدری کی اس مہم نے ریاست آسام میں شدت اختیار کر لی ہے، جہاں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف طویل عرصے سے کریک ڈاؤن جاری ہے، اس کریک ڈاؤن میں زیادہ تر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ کارروائی سیاسی اور سیکیورٹی مقاصد کے تحت تیز کی گئی ہے جن میں حالیہ دہشت گرد حملے اور بی جے پی کی قیادت میں ہندو قوم پرست حکومت کی مسلمانوں کے خلاف پالیسی شامل ہیں۔ بھارتی فورسز کی جانب سے بعض گرفتار شدہ افراد لاپتا ہیں یا بنگلہ دیش میں دھکیلے جانے کے بعد وہاں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں بھارتی حکام ‘غیر ملکی’ قرار دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت کی جانب سے 300 سے زائد افراد کو بنگلہ دیش میں دھکیلنے پر تشویش کی لہر
بین الاقوامی اداروں اور بنگلہ دیشی حکام نے بھارت کی اس پالیسی کی مذمت کی ہے، جسے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ اور سرحدی محافظوں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زبردستی ملک بدری کے عمل کو روکے اور مناسب طریقہ کار اپنائے۔
اس سے قبل 26 مئی کو بارڈر گارڈ بنگلہ دیش یعنی بی جی بی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستانی بارڈر سیکیورٹی فورس یعنی بی ایس ایف نے سلہٹ، بیانی بازار اور مولوی بازار کے مختلف سرحدی راستوں سے 153 افراد کو بنگلہ دیش میں دھکیل دیا ہے۔