بارڈر گارڈ بنگلہ دیش یعنی بی جی بی حکام کے مطابق، ہندوستانی بارڈر سیکیورٹی فورس یعنی بی ایس ایف نے سلہٹ، بیانی بازار اور مولوی بازار کے مختلف سرحدی راستوں سے 153 افراد کو بنگلہ دیش میں دھکیل دیا ہے۔
بی جی بی 52 کے کمانڈنگ آفیسر لیفٹیننٹ کرنل مہدی حسن نے بتایا کہ ان افراد کو ہفتے کی رات اور اتوار کی صبح 8:00 بجے کے درمیان بھارتی سرحد کی جانب سے بنگلہ دیشی حدود میں دھکیل دیا گیا، جنہیں بنگلہ دیشی علاقوں میں داخل ہونے کے فوراً بعد بی جی بی اہلکاروں نے حراست میں لے لیا۔
بی جی بی کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ 153 افراد میں سے 79 کو ضلع مولوی بازار کے برلیکھا ضلع میں شہباز پور بارڈر، 42 کو پلاتھل بارڈر اور 32 کو سلہٹ کے بیانی بازار کے نویاگرام بارڈر سے بنگلہ دیشی سرزمین کی جانب دھکیل دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی جانب سے 300 سے زائد افراد کو بنگلہ دیش میں دھکیلنے پر تشویش کی لہر
لیفٹیننٹ کرنل مہدی حسن کے مطابق بی جی بی نے ہفتے کی صبح 2:30 بجے سے سرحدی نگرانی کو بڑھا دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ گروپوں کو ہندوستان کی طرف سے گھنے جنگلات اور ویٹ لینڈ کے راستوں سے دھکیلنے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ان تمام افراد کو تحویل میں لینے کے لیے فوری کارروائی کی گئی۔
یہ واقعہ سرحدی کشیدگی کی ایک تازہ لہر کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ اس طرح کے اقدامات پر بنگلہ دیش کے پچھلے احتجاج کے باوجود ہندوستان کی جانب سے اس نوعیت کے ‘پش ان’ جاری ہیں۔
بیانی بازار پولیس اسٹیشن کے انچارج محمد اشرف الزمان نے تصدیق کی کہ خواتین اور بچوں سمیت 32 افراد کو بی جی بی نے نویاگرام بارڈر پر پکڑے جانے کے بعد ان کے حوالے کیا ہے۔
مزید پڑھیں: متنازع ڈومیسٹک انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل میں بنگلہ دیشی پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمے کا آغاز
سلہٹ بارڈر پر اس نوعیت کے ’پش ان‘ کا حالیہ واقعہ کوئی الگ تھلگ وقوعہ نہیں ہے، 24 مئی کو، بی ایس ایف نے مبینہ طور پر 21 مزید افراد کو، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، سلہٹ کے کنائی گھاٹ ضلع میں لوباچھرا سرحد سے بنگلہ دیشی حدود میں دھکیل دیا تھا۔
اس سے قبل، 14 مئی کو، اسی ضلع میں 16 دیگر افراد کو اٹگرام سرحد کے پار زبردستی لایا گیا تھا۔