ٹرمپ آمد کے بعد عمران خان کی رہائی یقینی تھی مگر پی ٹی آئی رہنما کے سبب یہ نہ ہوسکا، مشاہد حسین سید

جمعہ 20 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹر مشاہد حسین سید نے نجی ٹیلیویژن پر ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ 5 نومبر 2024 کو ٹرمپ کے اقتدار میں واپس آنے کے فورا بعد 10-11 نومبر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ان کی رہائی کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان سیاسی قیدی ہیں انہیں رہا کیا جائے، ن لیگی سینیٹر مشاہد حسین سید

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 20 یا 21 نومبر کو ان کی رہائی کی بات ہوگئی تھی، مگر ان کے نادان دستوں نے 26 نومبر کو دھرنے کا اعلان کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی رہائی ان کے نادان دوستوں کی وجہ سے نہیں ہوسکی، ورنہ وہ نومبر میں آزاد ہوتے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ یہ بات میں آن ریکارڈ کہہ رہا ہوں، آپ ان کے سورسز سے چیک بھی کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس ایک موقع تھا، اور سیاست میں تو درست انتخاب ہی اہم ہوتا ہے، ان کے پاس ایک ونڈو تھی، جو کھلی تھی، جس کی راستے عمران خان باہر آسکتے تھے۔ مگر ان کے دوستوں نے کہا کہ ہم اسٹریٹ پاور کا مظاہرہ کریں گے، انقلاب لے آئیں گے، تو رزلٹ پھر آپ کے سامنے ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ صرف اورصرف نوازشریف کا تھا: مشاہد حسین

اس سوال کے جواب میں کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد عمران خان کی رہائی کا امکان کس قدر ہے، مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں تو یہ ہوا ہے کہ وہ تمام عناصر جنہوں نے فیلڈ مارشل کے دورہ امریکا کیخلاف پروپیگنڈا کیا ہے، اور یہ ایک افسوسناک بات ہے۔

انہوں نے کہا فیلڈ مارشل کے دورہ امریکا کیخلاف کیمپین قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔ لہٰذا اس موقع پر نادان دوست کے زیادہ خطرناک ہونے کی مثال صادق آتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp