ایران پر امریکی حملہ: خودمختاری کے دفاع کے لیے جو بھی ضروری ہوگا کریں گے، ایرانی وزیر خارجہ

اتوار 22 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلح کشیدگی کے 10ویں روز امریکا نے ‘آپریشن مڈنائٹ ہیمر’ کے ذریعے براہ راست تنازع میں شرکت کرکے ایران کے 3 جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا جس کے بعد کشیدگی میں شدید اضافہ ہوگیا ہے۔

امریکا کے بی-2 بمبار طیاروں نے ایران کے زیر زمین قائم جوہری مرکز ‘فوردو’ سمیت اصفہان اور نطنز میں قائم ایٹمی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا، فوردو کو زمین سے 300 فٹ نیچے واقع ہونے کی وجہ سے نشانہ بنانا اسرائیل کے لیے ممکن نہیں تھا اور وہ کئی دنوں سے امریکی مداخلت کا انتظار کررہا تھا۔

اسرائیل کا ایران میں مزید حملوں کا دعویٰ

اسرائیلی فوج نے ایران میں مزید 4 اہداف کو نشانے بنانے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا کہ جنگی طیاروں نے آج ایران میں درجنوں حملے کیے، جن میں اصفہان، بوشہر، اہواز اور یزد کے فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا کے ایران کے خلاف آپریشن ’مڈنائٹ ہیمر‘ کی تفصیلات سامنے آگئیں

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یزد میں حملہ ایک ایسے مقام پر ہوا جہاں خرمشہر بیلسٹک میزائل رکھے جا رہے تھے، جبکہ اصفہان، بوشہر اور اہواز میں حملوں کا مقصد میزائل لانچ پلیٹ فارم، فضائی دفاع کے میزائل بنانے کی جگہ اور ڈرونز اسٹور کرنے کے ایک گودام کو نشانہ بنایا گیا۔

فوج کے مطابق ان حملوں میں کچھ ایرانی فوجی ہلاک ہوئے جو میزائل لانچ کرنے کے پلیٹ فارمز پر کام کر رہے تھے۔

تہران نے حملہ کیا تو سخت جواب دیں گے، امریکی وزیر دفاع

امریکا نے کہا ہے کہ ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا ہے، اب ایران کو امن کی طرف آنا ہوگا، اگر امریکا پر حملہ کیا گیا تو گزشتہ رات سے سخت جواب دیا جائےگا۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ امریکی ایئر چیف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ امریکا نے ایران کی جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا جس سے کسی ایرانی شہری یا فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت پر چین کا سخت بیان، نتائج کیا ہوں گے؟

انہوں نے کہا کہ ایرانی ریڈار امریکی جہازوں کو پکڑنے میں ناکام رہے، جب تک امریکی جہاز کارروائی کرتے رہے کسی ایرانی جیٹ نے اڑان نہیں بھری۔

 وزیر دفاع نے کہا کہ ایران کی تینوں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، امریکا بار بار کہتا رہا ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے، امریکی آپریشن کا مقصد ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں تھا، اسرائیل کو تمام اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔

اسرائیلی جاسوس کو پھانسی

ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مجید موسائیبی نامی شخص کو سزائے موت دی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق موسائیبی نے اسرائیل کے قومی انٹیلی جنس ادارے موساد کو ‘حساس معلومات’ فراہم کرنے کی کوشش کی تھی۔

ایرانی وزیر خارجہ کا ‘سنجیدہ مشاورت’ کے لیے روس جانے کا اعلان

 ایرانی وزیر خارجہ عباس عراغچی نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ویلادیمیر پوٹن سے ‘سنجیدہ مشاورت’ کے لیے آج ماسکو جا رہے ہیں اور پیر کو روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: ’اب 2 ہی راستے ہیں امن یا شدید تباہی‘، ٹرمپ نے ایران پر حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں کیا کچھ کہا؟

انہوں نے استنبول میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا، ‘روس ایران کا دوست ہے اور ہم ایک اسٹریٹجک شراکت داری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ میں کل روسی صدر کے ساتھ سنجیدہ مشورے کروں گا اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کردیا کہ ایران اور روس ہمیشہ ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں اور اپنی موقف کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اتوار کو استنبول میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ ایران جنگ نہیں چاہتا، لیکن اگر اس کی خودمختاری، قومی سلامتی یا شہریوں پر حملہ کیا جاتا ہے، تو ایران کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملے کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی صریح خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ یہ عمل نہ صرف بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔

وزیر خارجہ نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ اگر امریکا نے اپنی مداخلت جاری رکھی تو اس کے دیرپا اور انتہائی سنگین نتائج برآمد ہوں گے، جو نہ صرف ایران بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں مزید عدم استحکام کو جنم دیں گے۔

عراقچی نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات ایران صرف اس صورت میں مذاکرات کی میز پر واپس آئے گا جب اسرائیل اپنی جارحیت بند کرے گا اور امریکا اپنے حملوں پر نظر ثانی کرے گا۔

ان کے الفاظ میں ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، لیکن ایسے مذاکرات جو برابری کی سطح پر ہوں اور دھونس یا حملوں کے سائے میں نہ ہوں۔

انہوں نے عالمی اداروں بالخصوص اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بین الاقوامی جارحیت کا فوری نوٹس لیں اور ایسی کارروائیوں کے خلاف ٹھوس موقف اپنائیں تاکہ بین الاقوامی قانون کی عملداری قائم رہ سکے۔

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کہا کہ صدر ٹرمپ نے نہ صرف ایران کو دھوکہ دیا بلکہ اپنی قوم کے ساتھ بھی وعدہ خلافی کی۔ ان کے بقول، “ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں جاری جنگوں سے امریکا کو دور رکھیں گے، مگر آج وہ خود ایک نئی جنگ میں کود چکے ہیں۔

عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا کر ایک خطرناک حد عبور کر لی ہے، جو خطے اور دنیا کو مزید عدم استحکام کی طرف لے جا سکتی ہے۔

اپنی سفارتی مصروفیات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ آج ہی روس کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں اور کل صدر ولادیمیر پوٹن سے سنجیدہ مشاورت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس ایران کا پرانا اور قابلِ اعتماد شراکت دار ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ایران اور چین اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کرنے کی تیاری کر رہے تھے، لیکن امریکی حملے نے صورت حال کو یکسر بدل دیا ہے۔ اب ایران کو اپنی حکمتِ عملی پر ازسرنو غور کرنا پڑے گا۔

اختتام پر عراقچی نے باور کرایا کہ ایران اب بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے، لیکن اگر دنیا خاموش رہی تو ایران کو اپنی قومی خودمختاری کے دفاع کے لیے جو بھی ضروری ہوگا، کرنا پڑے گا۔

اسرائیل پر ایرانی میزائل پھر برس پڑے، حیفا میں بڑے پیمانے پر تباہی، سفارتی دباؤ میں اضافہ

ایران نے اتوار کی صبح امریکی حملے کے ردعمل میں اسرائیل پر دو میزائل حملے کیے جن کے نتیجے میں کم از کم 86 افراد زخمی ہو گئے۔

حملے کا بڑا حصہ حیفا (Haifa) اور تل ابیب کے اطراف ہوا، تاہم حیفا میں ہونے والا ایک دھماکہ غالباً اسرائیلی دفاعی نظام کے ایک ناکام انٹرسیپٹر کا نتیجہ تھا۔

ایرانی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ امریکی حملوں کے دیرپا اور خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

اسرائیلی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق ملک کا فضائی حدود دوپہر 2 بجے کھول دی جائے گی اور شہریوں کی وطن واپسی کے لیے پروازیں دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔

برطانوی وزیر اعظم کا ایران کو سفارتی مذاکرات میں واپسی کا مشورہ

برطانیہ کے وزیر اعظم کئیر اسٹارمر نے امریکا کے ایران پر حملے کے بعد ایران پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا’ ایران کا نیوکلیئر پروگرام عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘۔

انہوں نے سفارتی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کا آغاز کرے تاکہ اس بحران کا پرامن حل ممکن ہو۔

امریکا کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے ردعمل میں ایران نے اسرائیل پر بلیسٹک میزائلوں سے نیا حملہ کیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایران کی جانب سے تازہ بیلسٹک میزائل حملے کے بعد وسطی اور شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے لگے، اور خطرے کی فضا مزید گہری ہوگئی۔

شہریوں کو فوری طور پر بم شیلٹرز میں چلے جانے کی ہدایات دی گئی ہیں، اور کہا گیا ہے کہ وہ اگلی اطلاع تک وہیں قیام کریں۔

یہ حملہ امریکا کے ایران پر جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج (IDF) نے تصدیق کی ہے کہ ایران سے بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں اور مزید سائرن بجنے کا امکان ہے۔

’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے نمائندے ایمانویل فیبین کے مطابق طبی امدادی ٹیمیں اور سکیورٹی ادارے ان علاقوں میں میزائل گرنے کی اطلاعات پر فوری ردعمل دے رہے ہیں۔ شمالی اور وسطی اسرائیل میں متعدد مقامات پر میزائل حملوں کی اطلاعات ملی ہیں، جن کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’صیہونی حکومت سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی‘، آیت اللہ علی خامنائی

اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی حملے نے نہ صرف اسرائیلی سیکیورٹی پر دباؤ بڑھا دیا ہے بلکہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کو بھی ایک نئے خطرناک موڑ پر پہنچا دیا ہے۔

اسرائیلی اہداف پر ایرانی میزائلوں کی بارش — جوابی حملوں کا نیا مرحلہ

پاسداران انقلاب ایران کی آفیشل سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اتوار کے روز اسلامی جمہوریہ ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں متعدد اہداف پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے مختلف اقسام کے بیلسٹک میزائل داغے۔ یہ حملے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں جاری آپریشن “سچا وعدہ 3” کی بیسویں لہر کا حصہ تھے۔

ان حملوں میں ٹھوس اور مائع ایندھن سے چلنے والے طاقتور وارہیڈز سے لیس میزائل استعمال کیے گئے، جو صہیونی فضائی دفاعی نظام کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران نے تقریباً 30 میزائل حیفہ اور تل ابیب کے اہداف پر داغے۔

ایرانی حملوں میں جن تنصیبات کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا، ان میں بن گوریان ایئرپورٹ، اسرائیل کا حیاتیاتی تحقیقاتی مرکز، اس کے لاجسٹک

ایران کی جانب سے یہ بیلسٹک حملہ، امریکی بمباری کے بعد پہلا بڑا فوجی ردعمل سمجھا جا رہا ہے، جو کہ خطے میں جنگ کے باضابطہ آغاز کی علامت بن سکتا ہے۔ صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے اور بین الاقوامی برادری تشویش کے ساتھ حالات پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

ادہر اسرائیل کی قومی ایئرلائن ’ایل آل‘(El Al) نے تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ فضائی حدود کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، اور تل ابیب کے بن گوریون ایئرپورٹ کی جانب جانے والی پروازوں کو متبادل ہوائی اڈوں پر اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایل آل کا کہنا ہے کہ مسافروں کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے اور آئندہ ہدایات جاری کی جائیں گی۔

ایران کی 3 جوہری سائٹس امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ

امریکا نے فردو، نطنزا ور اصفہان میں واقع تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ان کارروائیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فضائی حملے کامیاب رہے اور فردو ایٹمی سہولت مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے۔

جوہری تنصیبات خالی کر دی گئیں، ایرانی حکام کا دعویٰ

ایرانی حکام نے وضاحت میں کہا کہ امریکی حملے سے قبل ہی تمام ایٹمی تنصیبات کو خالی کروا لیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ دشمن کے فضائی حملے کے باوجود ان سائٹس میں کوئی ایسا مواد نہیں تھا جو خارج ہو کر نقصان پہنچا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ میں ایرانی اور اسرائیلی مندوبین کے مابین تند و تلخ جملوں کا تبادلہ

ایران نے مزید کہا کہ وہ آئندہ بھی اپنے ایٹمی پروگرام کو جاری رکھے گا اور اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

صرف 6 بم؟ امریکی میڈیا کی رپورٹ

امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ایران کے فردو اٹمی مرکز پر کے بی ٹو (B2) بمبار طیارے استعمال کر کے 6 ’بنکر بسٹر‘ بم گرائے۔

اس کے علاوہ دیگر مقامات یعنی نطنز اور اصفہان پر حملوں میں تقریباً 30 ٹوماہاک میزائل استعمال کیے گئے۔ ان حملوں میں جدید ہتھیاروں کے استعمال کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔

ٹرمپ کی دوہری پالیسی: تباہی یا امن؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں 3 کلیدی جوہری تنصیبات پر بڑے پیمانے پر فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوردو، نطنز اور اصفہان کی ایٹمی تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔

صدر نے قوم سے خطاب میں ان حملوں کو شاندار عسکری کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنا اور اس دہشتگرد ریاست کی جانب سے لاحق ایٹمی خطرے کا خاتمہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کی شب، دنیا کو بتاتے ہوئے مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ ان حملوں کے ذریعے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو مکمل اور فیصلہ کن طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کا بدمعاش اب امن کا راستہ اختیار کرے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو اگلے حملے اس سے کہیں بڑے ہوں گے، اور کہیں زیادہ آسان۔

مزید پڑھیں: ایران کی 3 جوہری سائٹس امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ

صدر نے کہا کہ ایران گزشتہ 40 برس سے ’امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد‘ جیسے نعرے لگا رہا ہے اور امریکیوں کو سڑک کنارے بموں سے نشانہ بناتا آیا ہے۔ ہم نے ہزار سے زائد امریکی کھوئے۔ ان کے جنرل قاسم سلیمانی نے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی جان لی۔ میں نے بہت پہلے فیصلہ کرلیا تھا کہ یہ سلسلہ مزید نہیں چلے گا۔

صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینیامین نیتن یاہو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک ٹیم کی طرح کام کیا، اور اسرائیل پر منڈلاتے خطرے کو مٹانے کی جانب بڑی پیشرفت کی۔ انہوں نے امریکی فضائیہ اور فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جن عظیم محب وطن افراد نے آج رات یہ شاندار کارروائی انجام دی، میں ان سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ دنیا نے دہائیوں میں ایسا آپریشن نہیں دیکھا۔

صدر نے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین ’ریزن‘ کین اور وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو بھی سراہا اور کہا کہ وہ کل صبح پینٹاگون میں ایک پریس کانفرنس کریں گے۔

مزید پڑھیں: ایرانی ایٹمی تنصیباب کی تباہی پر نیتن یاہو کا ٹرمپ کو خراج تحسین

صدر نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے جلد امن کا راستہ نہ چنا، تو دیگر اہداف کو بھی اسی مہارت، تیزی اور طاقت سے نشانہ بنایا جائے گا۔ یاد رکھیں، ہمارے پاس بہت سے اہداف باقی ہیں، اور ان میں سے بیشتر کو منٹوں میں تباہ کیا جاسکتا ہے۔ دنیا کی کوئی اور فوج آج رات جو کچھ ہم نے کیا، اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔

خطاب کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم خدا سے محبت کرتے ہیں، اپنی عظیم فوج سے محبت کرتے ہیں۔ خدا مشرق وسطیٰ کی حفاظت کرے، خدا اسرائیل کو سلامت رکھے اور خدا امریکا پر اپنا فضل نازل فرمائے۔

نیتن یاہو کی تعریف اور خطے میں اثر

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹرمپ کو اس کارروائی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی اقدام نے نہ صرف امریکا بلکہ عالمی سطح پر تاثر بدل دیا ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اسرائیلی افواج کی مدد سے طاقت کا مظاہرہ کیا جبکہ اتنی بڑی پیمانے پر کارروائی تاریخ میں مثال بن گئی ہے۔

شدت اور سفارتی کشیدگی میں اضافہ

امریکا کی طرف سے ایٹمی تنصیبات پر حملے نے علاقائی و عالمی سطح پر شدید کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ ایران نے ان حملوں کو جارحیت قرار دیا، جبکہ واشنگٹن اور تل ابیب نے اسے ایٹمی خطرہ کا خاتمہ قرار دے کر حق بجانب ٹھہرایا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران، اسرائیل جنگ میں پاکستان کا کیا کردار ہونا چاہیے؟

یہ واقعہ مستقبل قریب میں ایران–امریکا اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور ممکنہ جوابی کارروائیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

ایران پر حملے کیساتھ ہی اسرائیل سے امریکی شہریوں کا انخلا شروع

خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں امریکا نے اپنے شہریوں کو اسرائیل سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کی 3 جوہری سائٹس امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ

امریکی سفیر مائیک ہکابی نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیل میں موجود امریکی شہریوں کے انخلا کے لیے امدادی پروازوں کا انتظام کیا گیا ہے، تاکہ جو افراد اسرائیل چھوڑنا چاہتے ہیں وہ جلد از جلد بحفاظت وطن واپس لوٹ سکیں۔

عرب میڈیا کے مطابق امریکا نے صرف فضائی پروازوں پر انحصار نہیں کیا بلکہ انخلا کے لیے کروز شپ کا بندوبست بھی کیا ہے۔ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جوہری تنصیبات خالی کر دی گئیں، ایرانی حکام کا دعویٰ

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران نے اسرائیلی اہداف پر ڈرون اور میزائل حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، اور جواباً امریکا نے ایران کے تین بڑے ایٹمی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان پر براہِ راست فضائی حملے کیے ہیں۔

ان حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی انتہائی سطح پر پہنچ چکی ہے اور بین الاقوامی سطح پر بڑے تصادم کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔

امریکی اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے اپنے شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دے رہا ہے۔

اسرائیل میں موجود امریکیوں کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ سفارتخانے سے فوری رابطہ کریں اور انخلا کی سہولت سے فائدہ اٹھائیں، کیونکہ حالات کسی بھی وقت مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

امریکی سفارتخانے کی یہ کوشش نہ صرف ایک حفاظتی قدم ہے بلکہ یہ اس بڑھتی ہوئی جنگی صورتحال کا عملی ثبوت بھی ہے جس میں مشرق وسطیٰ کی بڑی قوتیں ایک بڑے تصادم کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

ایران کیخلاف امریکی جارحیت ہر دنیا چیخ اٹھی

مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر شدید کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ امریکا کی جانب سے ایران کی حساس جوہری تنصیبات پر براہ راست حملے کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔

دنیا بھر کے کئی رہنماؤں، تنظیموں اور حکومتوں نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی باتیں شروع، ایران پر حملے کے بعد امریکی صدر مشکل میں

اس حملے نے نہ صرف خطے میں ایک نئی جنگ کے خطرے کو جنم دیا ہے بلکہ عالمی طاقتوں کے مابین بڑھتے ہوئے تناؤ کو بھی نمایاں کر دیا ہے۔

کئی ممالک نے اس اقدام کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے عالمی امن کے لیے خطرناک پیش رفت قرار دیا ہے۔

کیوبا: انسانیت کو بحران میں دھکیلنے والا عمل

کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کانیل نے امریکی بمباری کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ دنیا کو ایک ایسے بحران کی طرف دھکیل رہا ہے جس کے نتائج ناقابلِ واپسی ہو سکتے ہیں۔

چلی: طاقت قانون کی خلاف ورزی کا جواز نہیں

چلی کے صدر نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ چلی اس امریکی حملے کی سخت مذمت کرتا ہے۔ طاقتور ہونا کسی کو قانون شکنی کی اجازت نہیں دیتا، یہاں تک کہ اگر وہ امریکا ہی کیوں نہ ہو۔

میکسیکو: کشیدگی کم کرنے کی اپیل

میکسیکو کی وزارتِ خارجہ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پرامن بقائے باہمی اور بات چیت کے ذریعے کشیدگی میں کمی کے حامی ہیں۔ ریاستوں کے درمیان امن ہماری اولین ترجیح ہے۔

وینزویلا: اسرائیلی ایما پر کارروائی کی مذمت

وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گل نے ٹیلیگرام پر کہا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کے کہنے پر کیا گیا، ہم اس وحشیانہ کارروائی کی سخت اور مکمل مذمت کرتے ہیں۔ ہم فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

نیوزی لینڈ: مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال انتہائی نازک

نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے کہا ہے کہ ہم ایران پر حملے کو انتہائی تشویش ناک سمجھتے ہیں۔ ہم سفارتی حل کے حق میں ہیں اور تمام فریقین سے مکالمے کی طرف لوٹنے کی اپیل کرتے ہیں۔

آسٹریلیا: ایران کے پروگرام پر تحفظات، مگر جنگ نہیں

آسٹریلیا کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، لیکن ہم کشیدگی میں کمی، بات چیت اور سفارت کاری پر زور دیتے ہیں۔ جنگ اس مسئلے کا حل نہیں۔

حماس کا ردعمل: شدید مذمت

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے بھی ایران پر امریکی حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے مسلم دنیا پر جارحیت قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’اب 2 ہی راستے ہیں امن یا شدید تباہی‘، ٹرمپ نے ایران پر حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں کیا کچھ کہا؟

امریکا کے اس اچانک اور جارحانہ اقدام کے بعد مشرق وسطیٰ ایک بار پھر ممکنہ جنگ کی دہلیز پر کھڑا دکھائی دے رہا ہے۔ عالمی برادری کا عمومی رجحان سفارت کاری، بات چیت اور پرامن حل کی طرف ہے، جبکہ امریکا کا موقف اب تک جارحانہ اور یکطرفہ دکھائی دے رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید سنگین رخ اختیار کر سکتی ہے۔

امریکی حملے کے سنگین  نتائج ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی فضائی حملوں کے بعد اپنے پہلے عوامی ردعمل میں کہا ہے کہ امریکا نے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور این پی ٹی (ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے) کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان حملوں کے ہمیشہ رہنے والے نتائج ہوں گے۔

عراقچی نے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ امریکا، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، نے ایران کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے عالمی ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کی 3 جوہری سائٹس امریکی فضائی حملوں میں تباہ، یہ سب سے مشکل اہداف تھے، ٹرمپ

انہوں نے مزید کہا کہ آج صبح پیش آنے والے واقعات نہایت اشتعال انگیز اور ناقابل قبول ہیں، اور ان کے نتائج دائمی ہوں گے۔ اقوام متحدہ کا ہر رکن ملک اس خطرناک، غیر قانونی اور مجرمانہ طرز عمل پر سنجیدگی سے تشویش ظاہر کرے۔

عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران اپنی خودمختاری، قومی مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔

امریکی حملے: ایران نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا

ایران نے امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے کھلے اور جارحانہ حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا:

’21 جون 2025 کی صبح کے اوائل میں امریکا نے اسرائیلی حکومت کے مکمل تعاون سے، جو اسی وقت ایرانی شہریوں اور اہم بنیادی ڈھانچوں پر بمباری کر رہی تھی، ایران کی نگرانی میں کام کرنے والی تین جوہری تنصیبات، فردو، نطنز اور اصفہان، پر جان بوجھ کر، منصوبہ بندی کے تحت اور بلا اشتعال فضائی حملے کیے:

خط میں مزید کہا گیا کہ ’اس کے فوراً بعد امریکی صدر نے پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر، اور پھر وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ان مجرمانہ حملوں اور ایران کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کے خلاف طاقت کے غیرقانونی استعمال کی ذمہ داری کھلے عام قبول کی،۔

ایرانی مندوب نے ان حملوں کو ’بلا جواز اور پہلے سے منصوبہ بند جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں 13 جون کو اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر کیے گئے بڑے فوجی حملے کے بعد کی گئیں۔

ایروانی نے عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی اپیل کی تاکہ امریکا کے اس واضح اور غیرقانونی جارحانہ عمل پر بحث کی جا سکے، اسے شدید الفاظ میں مذمت کی جائے، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سلامتی کونسل کو سونپی گئی ذمہ داریوں کے مطابق ضروری اقدامات کیے جائیں۔

وحشیانہ اور غیرقانونی حملے

اس سے قبل ایٹمی توانائی کے ایرانی ادارے (AEOI) نے امریکا اور اسرائیل کے مشترکہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں سے عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہوئی ہے۔

 AEOI کے بیان کے مطابق، ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات  فردو، نطنز، اور اصفہان، کو طلوعِ صبح کے وقت نشانہ بنایا گیا، جو کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ادارے نے ان حملوں کو ’وحشیانہ اور غیرقانونی‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ اشتعال انگیزی کسی صورت بے جواب نہیں جائے گی۔

ایران پر امریکی حملہ، پاکستان کی شدید مذمت

پاکستان نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ حملے نہ صرف عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں مزید کشیدگی کو جنم دے سکتے ہیں۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل اور جائز حق حاصل ہے، اور موجودہ صورتحال میں ایران کے خلاف مسلسل جارحیت، تشویشناک حد تک تشدد میں اضافہ کر سکتی ہے۔

پاکستان نے شہری جانوں اور املاک کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ کشیدگی خطے اور دنیا کے دیگر حصوں کے لیے بھی انتہائی خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی باتیں شروع، ایران پر حملے کے بعد امریکی صدر مشکل میں

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان تنازعات کے فوری خاتمے پر زور دیتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ تمام فریقین کو بین الاقوامی قانون، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔

ترجمان نے کہا کہ مذاکرات اور سفارت کاری ہی وہ واحد مؤثر راستہ ہے جس کے ذریعے خطے کو تباہ کن بحرانوں سے بچایا جا سکتا ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp