ایران کے خلاف امریکا کے بڑے پیمانے پر جوابی حملے کی نئی تفصیلات منظر عام پر آ گئی ہیں، جن میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی فوج نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کے لیے 125 سے زیادہ طیارے، اسٹیلتھ بی-2 بمبار اور زیرِ آب آبدوزوں سے داغے گئے ٹوما ہاک میزائل استعمال کیے۔
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس حملے کے آپریشن کو ’مڈنائٹ ہیمر‘ کا کوڈ نام دیا گیا تھا، جس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا، تہران نے حملہ کیا تو سخت جواب دیں گے، امریکا
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اس پیچیدہ حملے میں سات B-2 اسپِرٹ بمبار طیاروں نے حصہ لیا، جنہوں نے ایران میں مخصوص اہداف پر رات 2 بجے 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بنکر بسٹر بم برسائے۔
جنرل کین کے مطابق یہ طیارے امریکا کے وائٹ مین ایئر فورس بیس (میسوری) سے روانہ ہوئے اور 18 گھنٹے کی طویل پرواز کے بعد ایران کے اوپر پہنچے، اس دوران بحراوقیانوس کے دونوں کناروں پر موجود کئی ٹینکر طیاروں نے فضائی ایندھن کی فراہمی کو یقینی بنایا۔
حکام کے مطابق طیاروں کو امریکی لڑاکا طیاروں کی مکمل فضائی حفاظت حاصل تھی، اور حملے کے دوران کسی بھی ایرانی فائر یا مزاحمت کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
جنرل کین نے مزید بتایا کہ بمباری سے کچھ دیر قبل امریکی آبدوزوں نے ایران کے مختلف علاقوں میں اہداف پر دو درجن سے زیادہ ٹوم ہاک کروز میزائل فائر کیے، جنہوں نے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ بھی موجود تھے، جنہوں نے پینٹاگون میں اپنی تعیناتی کے بعد پہلی باضابطہ پریس بریفنگ دی۔ انہوں نے اس کارروائی کو درست اور فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہم نے ایرانی جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ یہ ایک محتاط اور منصوبہ بند کارروائی تھی جو امریکی سلامتی کے تحفظ کے لیے ضروری تھی۔
یہ بھی پڑھیں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر، ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری ایران اسرائیل کشیدگی میں یہ حملہ ایک اہم موڑ تصور کیا جا رہا ہے، جس کے بعد خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال اور عالمی توانائی منڈیوں میں بے چینی میں اضافہ ہوا ہے۔