61 ہزار افراد کی اسکل ڈویلپمنٹ ٹریننگ پر اربوں روپے خرچ، لیکن باہر صرف 500 ہی کیوں جا سکے؟

پیر 23 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بیرون ملک افرادی قوت بھیجنے کے لیے انہیں متعلقہ ملک کے حساب سے ہنرمندی کی تربیت دی جاتی ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ ہنرمند افرادی قوت ملک سے باہر بھیج کر ترسیلات زر میں اضافہ کیا جائے۔

پاکستان میں بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد کو ہنرمند بنانے کا شعبہ بھی زوال پذیر ہے، نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں، لیکن ان میں سے بہت کم افراد ہی ایسے ہوتے ہیں جو اپنے ہنر کی بنیاد پر بیرون ملک پہنچ پاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں بیرون ملک جانے والے سینکڑوں مسافروں کو روکنے کی اصل وجہ کیا ہے؟

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین محمد عدنان پراچہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ترسیلات زر کی وصولی میں پاکستان نیا ریکارڈ بنانے جا رہا ہے، مالی سال کے اختتام پر ہماری ترسیلات زر 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، لیکن ہماری افرادی قوت کا کام ختم ہو رہا ہے اور اس حوالے سے ہم بار بار حکومت کو بتا چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ترسیلات زر گھریلو اخراجات کی مد میں آرہی ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی چاہے بلیو کالر ہوں یا وائٹ کالر ہوں وہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کر پا رہے ہیں، ایک برس میں سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہمارے 9 فیصد شہری متحدہ عرب امارات جا سکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 2024 کی نسبت 2025 میں ہماری ورک فورس کی شرح کم ہورہی ہے، دنیا بھر میں افرادی قوت کی ضرورت ہے خاص طور پر عرب ممالک میں لیکن ہم اس چیز کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔

عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ ہمارے مسائل بڑھ رہے ہیں، ہمیں اپنی ورک فورس کو باہر بھیجنے میں مسائل کا سامنا ہے، تمام مسائل کا حل موجود ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا، ہم حکومت کو حل بتانے کے لیے تیار ہیں۔

محمد عدنان پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ اربوں روپے نوجوانوں کی اسکل ڈیولپمنٹ پر لگائے جا رہے ہیں لیکن یہ ٹریننگ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ 2024 میں 61 ہزار افراد کو ٹریننگ دی گئی، جس پر اربوں روپے خرچ ہوئے لیکن باہر کے ممالک میں نوکریاں صرف 500 افراد کو مل سکیں۔

یہ بھی پڑھیں وہ چند ممالک جہاں غیر ملکی ملازمین کی تنخواہیں زیادہ ہیں

انہوں نے کہاکہ دنیا میں غیرہنر مند افرادی قوت کا رجحان ختم ہو چکا ہے، لہٰذا ہمیں بھی توجہ دینی ہو گی۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم نے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لیے جو اربوں روپے خرچ کیے اس کا کوئی نتیجہ بھی نکلا ہے یا نہیں۔ اگر ہمیں وہ نتائج نہیں مل رہے جو ملنے چاہییں تو ضرور حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp