روس، چین اور پاکستان کا مشرق وسطیٰ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ، سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

پیر 23 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ہنگامی اجلاس منعقد کیا ہے، جس میں روس، چین اور پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی قرارداد پیش کرنے کی تجویز دی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری کو ’پہلے سے غیر مستحکم خطے میں خطرناک اضافہ‘ قرار دیتے ہوئے شدید خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک اور تباہ کن انتقامی سلسلے کے دہانے پر کھڑے ہیں، جو خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل کشیدگی: کیا جنگی صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے؟

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ وہ بارہا مشرق وسطیٰ میں کسی بھی قسم کی فوجی کشیدگی کی مذمت کر چکے ہیں کیونکہ خطے کے عوام مزید تباہی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ’لیکن بدقسمتی سے ہم ایک نہ ختم ہونے والے انتقام در انتقام کے گڑھے کی طرف جا رہے ہیں۔‘

انتونیو گوتریس نے فوری سفارت کاری، عام شہریوں کے تحفظ، اور سمندری راستوں کی محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ’ہمیں فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ لڑائی رکے اور ایران کے جوہری پروگرام پر سنجیدہ اور مسلسل مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں۔‘

مزید پڑھیں:ایران پر حملوں میں شراکت نہ اجازت اور نہ ہی سہولت دی گئی، پاکستان

ابھی یہ واضح نہیں کہ مذکورہ قرارداد پر کب رائے شماری ہوگی، تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق، روس، چین اور پاکستان کی جانب سے قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک کو بھیجا گیا ہے اور ان سے پیر کی شام تک اپنی رائے طلب کی گئی ہے۔

قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 ووٹوں کی حمایت درکار ہے، بشرطیکہ 5 مستقل اراکین یعنی امریکا، فرانس، برطانیہ، روس اور چین میں سے کوئی بھی ویٹو نہ کردے۔

ذرائع کے مطابق، امریکا ممکنہ طور پر اس قرارداد کی مخالفت کرے گا، کیونکہ مسودے میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت کی گئی ہے، اگرچہ متن میں امریکا یا اسرائیل کا نام واضح طور پر شامل نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp