وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیرصدارت آج قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی اور افسوس کا اظہار کیا گیا کہ یہ حملے اس وقت کیے گئے جب ایران اور امریکا کے درمیان تعمیری مذاکرات کا عمل جاری تھا۔ کمیٹی نے ان کارروائیوں کو غیر ذمہ دارانہ اور خطے میں کشیدگی بڑھانے والا قدم قرار دیا، جو نہ صرف امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ سفارت کاری کے مواقع کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے قوم کی آواز، پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیرہے، صدرمملکت
قومی سلامتی کمیٹی نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے حقِ دفاع کو تسلیم کرتے ہوئے ایرانی حکومت اور عوام سے معصوم جانوں کے ضیاع پر تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
اجلاس میں 22 جون کو فوردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
کمیٹی نے قرار دیا کہ یہ حملے بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان تمام متعلقہ فریقین سے قریبی رابطے میں ہے اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
اجلاس میں تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی روشنی میں سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کو ترجیح دیں۔
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ کے اثرات، پاکستان اسٹاک مارکیٹ گرگئی
اعلامیہ کے مطابق کمیٹی نے بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی مکمل پاسداری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔