حکومت آزاد جموں و کشمیر اور پاک فوج کے اشتراک سے 3 روزہ تیسری نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ مظفرآباد کے کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں شروع ہوگئی۔
یہ ورکشاپ ان علمی و فکری کاوشوں کا تسلسل ہے جن کا مقصد قوم کے ہر فرد، بالخصوص نوجوان نسل کو جدید دور کے خطرات، قومی سلامتی کے تقاضوں اور ریاستی بقا کے اصولوں سے روشناس کرانا ہے۔
ورکشاپ میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد بشمول ماہرین تعلیم، طلبا، وکلا، علمائے کرام اور سول سوسائٹی نمائندگان شریک ہیں۔ اس فکری نشست کا بنیادی مقصد قومی بیانیے کو فروغ دینا، داخلی و خارجی چیلنجز کے ادراک کو تقویت دینا اور ریاست و عوام کے درمیان ہم آہنگی کی فضا کو مضبوط بنانا ہے۔
پہلے روز کے تربیتی سیشنز میں سابق صدر ریاست آزاد کشمیر سردار مسعود خان اور چیف سیکریٹری خوشحال خان نے بصیرت افروز خطابات کیے۔
انہوں نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی، آپریشن بنیان المرصوص اور دشمن عناصر کی سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی منفی مہمات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ آج کی جنگ صرف سرحدوں پر نہیں بلکہ ذہنوں پر لڑی جا رہی ہے اور اس جنگ میں فکری اسلحہ سب سے بڑا ہتھیار ہے۔
شرکا نے اس منفرد نوعیت کی ورکشاپ کو ایک انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے حکومت آزاد کشمیر اور عسکری حکام کو خراج تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی فکری نشستیں نہ صرف شعور کی شمع روشن کرتی ہیں بلکہ قوم کو باخبر، باوقار اور باہمت بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
شرکا نے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپس کو تسلسل کے ساتھ منعقد کیا جائے تاکہ نوجوان نسل کو ملک دشمن عناصر کے پروپیگنڈے اور فتنہ انگیزی سے بچایا جا سکے اور ان میں فکری مزاحمت اور نظریاتی استقامت پیدا کی جا سکے۔ مزید تفصیل جانیے حمزہ کاٹل کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔