امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایران اسرائیل جنگ بندی کا اعلان کیا۔ اپنے جاری کردہ بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ جنگ بندی اب نافذ العمل ہو چکی ہے۔ تمام فریقین سے اپیل ہے کہ براہِ کرم جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کریں۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ صورتحال کے پیش نظر حکومت پاکستان کی جب سے پاک ایران سرحد کو غیر معینہ مدت تک بند کر دیا گیا تھا جس کے سبب ایرانی سرحد سے منسلک علاقوں میں پیٹرول اور غذائی قلت کا سامنا تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی سے بلوچستان میں کاروبار کی صورت حال بہتر ہوگی یا نہیں؟
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ بندی سے پاکستان کی معیشت کو کیسے فائدہ پہنچے گا؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق صدر ایوان صنعت و تجارت فدا حسین نے کہاکہ ایران اور پاکستان کے درمیان سالانہ 3 سے 4 ارب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے اس کے علاوہ مقامی آبادی کی ضروریات زندگی کا انحصار ایران کی سرحد سے منسلک ہے، سرحد بند ہونے سے نوجوان جو روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کے سلسلے میں سرحد پار کرتے تھے اب تک بے روزگار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دوسری جانب چھوٹے پیمانے پر لوگ پاکستان سے اشیائے ضروریہ ایران سے پاکستان لایا کرتے تھے جس سے ایک توازن قائم تھا۔
فدا حسین نے کہاکہ سرحد بند ہونے سے پیدل آمدرفت سمیت کاروباری سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی تو ہوگئی ہے لیکن اب تک حکومت نے سرحدیں کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے پیٹرول کی قلت کا سامنا ہے ایسے میں حکومت کو جلد از جلد سرحد کھولنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب پاک ایران سرحدی علاقے تربت کے مقامی تاجر احمد بلوچ نے بتایا کہ حکومت نے جب سے سرحد بند کی ہے تب سے علاقے میں صورتحال بہتر نہیں، اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ منافع خوروں نے دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا ہے تاہم ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد آئندہ چند دنوں میں صورتحال بہتر ہونے کے امکانات روشن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں جنگ بندی کی خلاف ورزی پر اسرائیل اور ایران دونوں سے خوش نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے تاحال سرحدوں کو کھولنے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا البتہ پنجگور میں سرحد کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے پہلے ہی کھول دیا گیا تھا۔