بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی، جو ایران کی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ ہیں۔
گزشتہ چند دنوں سے ان کی مبینہ شہادت کی خبریں گردش کر رہی تھیں۔ تاہم آج ان کی زندگی کی تصدیق ایک عوامی تقریب میں ان کے عوام کے درمیان موجود ہونے کی ویڈیو اور تصاویر سے ہو گئی۔
BREAKING:
🇮🇷 Brigadier General Ismael Qaani, Commander of the IRGC Quds Force is alive and well
He appears in public at Iran's victory celebrations in Tehran, beating widespread allegations that he was killed by Israel. pic.twitter.com/uWLbtgpCv7
— Megatron (@Megatron_ron) June 24, 2025
ایرانی ریاستی میڈیا، بشمول تسنیم نیوز ایجنسی اور پریس ٹی وی نے ایسی فوٹیج شائع کیں جن میں قاآنی تہران کے انقلاب اسکوائر میں ’جشن فتح‘ کے دوران بھیڑ میں دیکھے گئے۔
یہ ویڈیوز اور تصاویر دعووں کو مسترد کرتی ہیں، جن میں نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ قاآنی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی میں شہید ہونے والے ایرانی ملٹری چیف جنرل باقری کون تھے؟
تاہم پاسداران انقلاب کی جانب سے کوئی باضابطہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی تھی، اور اسرائیل نے بھی ان کے قتل کا دعویٰ نہیں کیا تھا ۔
یہ پہلی بار نہیں ہے جب قاآنی کی موت کی خبریں سامنے آئیں، اکتوبر 2024 میں بھی بیروت کے حملے میں ان کے مبینہ ہلاک ہونے کے شکوک پیدا ہوئے لیکن وہ بعد ازاں زندہ ظاہر ہو گئے۔
جنرل اسماعیل کا زندہ ہونا اہم کیوں ہے؟
قاآنی کا یوں اچانک منظر عام پر آنا نہ صرف ایران کی جوہری اور عسکری قیادت سے متعلق کشیدگی میں تبدیلی کا باعث ہے بلکہ اسرائیل کی جانب سے ترتیب دی گئی ذہنی جنگ (سائیکولوجیکل آپریشن) کے اثرات کو بھی بے نقاب کرتا ہے ۔
تصویری شواہد
تسنیم نیوز ایجنسی کی ویڈیو میں قاآنی عوام کے ساتھ جشن کے دوران واضح طور پر دیکھے گئے۔ اس کے علاوہ المنار ٹی وی سمیت بہت سے معاون میڈیا نے ویڈیو نشر کی جس میں قاآنی کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے عوامی مقام پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ایرانی جنرل اسماعیل قاآنی باضابطہ طور پر زندہ ہیں اور آج کی یہ بات کسی بھی شہادت کی افواہوں کو بے بنیاد ثابت کرتی ہے۔ یہ خبر خطے میں تیزی سے بدلتے جنگی منظرنامے اور ذہنی حکمتِ عملیوں میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔