ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

بدھ 25 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک تاریخی فیصلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے خلاف سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر درج کی گئی ایف آئی آرز، گرفتاریوں اور فوجداری مقدمات کو غیر آئینی، غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز قرار دے دیا ہے۔

عدالتِ عظمیٰ نے واضح کیا کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کے خلاف فوجداری کارروائی کا آغاز اس وقت تک نہیں کیا جا سکتا جب تک واجب الادا ٹیکس کا قانونی تعین نہ ہو جائے اور اس کے خلاف اپیل کا حق مکمل طور پر فراہم نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے پاکستانیوں کے غیرملکی بینک اکاؤنٹس ازخود نوٹس کیس میں کیا حکم دیا؟

یہ تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عقیل عباسی نے جاری کیا۔ فیصلہ عدالت کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے۔

فیصلے کے اہم نکات

آئینی تقاضے واضح
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ٹیکس دہندگان کو بغیر سنے، بغیر آرڈر کی سروس، اور بغیر اپیل کے حق کے گرفتار کرنا آئین کے آرٹیکل 4 (قانونی تحفظ) اور 10-A (مناسب سماعت کا حق) کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ایف بی آر اختیارات سے تجاوز کا مرتکب
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ایف بی آر نے SRO 116(I)/2015 کے تحت جو فوجداری اختیارات حاصل کیے، وہ قانون اور آئین سے متصادم ہیں۔ یہ اقدام ٹیکس قوانین کے بنیادی اصولوں اور فوجداری انصاف کے نظام سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن کا کردار محدود
عدالت نے واضح کیا کہ ایف بی آر کا ڈائریکٹوریٹ صرف معلومات اکٹھی کرنے تک محدود ہے اور اسے پراسیکیوشن کا اختیار حاصل نہیں۔ اس ادارے کی جانب سے کی گئی تمام فوجداری کارروائیاں غیر مؤثر قرار دی گئی ہیں۔

پراسیکیوشن سے پہلے لازمی مراحل
عدالت نے ہدایت کی کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کے خلاف فوجداری کارروائی سے قبل درج ذیل مراحل مکمل کرنا لازمی ہے:

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ: عدالتی وقت ضائع کرنے پر ایف بی آر کو 10 ہزار جرمانہ

ٹیکس واجب الادا ہونے کا تعین قانونی طریقے سے کیا جائے۔ آرڈر کی سروس کی جائے۔ اپیل کا حق فراہم کیا جائے۔ متعلقہ اپیل فورمز پر فیصلہ آ جائے۔

نوٹس یا غیرحتمی معلومات پر گرفتاری غیر قانونی
صرف ابتدائی نوٹس، انویسٹی گیشن یا غیر مکمل معلومات کی بنیاد پر گرفتاری کرنا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے اور ملزم کو صفائی کا موقع ملنے سے قبل ہی مجرم تصور کیا جانا آئینی اصولوں سے انحراف ہے۔

ہائیکورٹ کے فیصلے برقرار
سپریم کورٹ نے تمام متعلقہ ہائیکورٹس کے فیصلے برقرار رکھے اور ایف بی آر کی تمام اپیلیں خارج کر دیں۔

 سپریم کورٹ کے فیصلے براہ راست اثرات کیا ہوں گے؟

ملک بھر میں سیلز ٹیکس یا انکم ٹیکس چوری کے الزامات پر درج شدہ درجنوں ایف آئی آرز کالعدم قرار دے دی گئی ہیں۔

اس بنیاد پر ہونے والی تمام گرفتاریوں اور ٹرائلز کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ایف بی آر کے ٹیکس نفاذ کے نظام میں بنیادی اصلاحات کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp