خیبرپختونخوا پولیس کے ’کے نائن‘ یونٹ میں ایک ایسی ریٹائرمنٹ کی تقریب منعقد ہوئی جو معمول سے مختلف تھی۔ اس بار ریٹائر ہونے والے نہ کوئی پولیس آفیسر تھے، نہ اہلکار، بلکہ وہ سراغ رساں کتے تھے جنہوں نے برسوں تک پولیس کے ساتھ مل کر اپنی خدمات انجام دیں، اب وہ اپنی مدتِ ملازمت مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہورہے ہیں۔
تقریب کی صدارت ڈائریکٹر ’کے نائن یونٹ‘ خیبرپختونخوا عدیل ابدال نے کی، جنہوں نے ان ریٹائر ہونے والے وفادار اور بہادر کتوں کو اعزازات کے ساتھ رخصت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کے نائن یونٹ کے دو نمایاں ممبران ’ڈیپ اور سونا‘ گزشتہ 10 سال سے خیبرپختونخوا پولیس کا حصہ تھے۔ ان دونوں نے دہشتگردی، بدامنی اور دیگر خطرناک حالات میں اپنی جان خطرے میں ڈال کر پولیس کے ساتھ بھرپور کردار ادا کیا۔
عدیل ابدال کے مطابق ’کے نائن‘ یونٹ 2009 میں قائم کیا گیا تھا، اور 2014 میں اسے ایک باقاعدہ علیحدہ یونٹ کا درجہ دیا گیا۔ یونٹ میں اس وقت 40 سراغ رساں کتے مختلف اضلاع میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
’ڈیپ اور سونا کو اعزازات سے نوازا گیا‘
ڈیپ اور سونا کا یہ ڈیوٹی کا آخری دن تھا، اس دن ان دونوں کو کسی بھی کام پر نہیں بھیجا گیا، بلکہ ان کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب میں یونٹ کے تمام افسران اور اہلکار موجود تھے۔
ڈیپ یونٹ کا سب سے سینیئر اور تجربہ کار سراغ رساں کتا تھا، جسے بم ڈھونڈنے میں مہارت حاصل تھی۔ دوسری جانب سونا جو اب بینائی کی کمزوری کے باعث ریٹائر ہو رہا ہے، نے بھی اہم مشنز میں حصہ لیا۔ ان دونوں کو تقریب میں خصوصی میڈلز پہنائے گئے اور ان کی خدمات کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
عدیل ابدال کا کہنا تھا کہ اس تقریب کا مقصد ان کتوں کی خدمات کو تسلیم کرنا اور یہ پیغام دینا تھا کہ یہ جانور صرف پولیس کے ملازم نہیں بلکہ فرنٹ لائن ہیروز ہیں، جنہوں نے اپنی جانوں کا خطرہ مول لے کر کئی جانیں بچائیں۔
’دہشتگردی کی کئی کوششیں ناکام بنائیں‘
عدیل ابدال نے بتایا کہ ’کے نائن یونٹ‘ کا کردار نہایت اہم ہے، کسی بھی اہم تقریب یا مشکوک مقام پر سب سے پہلے اس یونٹ کے کتے تعینات کیے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنی تیز سونگھنے کی صلاحیت سے کسی بھی خطرے کی نشان دہی کر سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور کے نواحی علاقے میں ایک موبائل ٹاور پر نصب بم کو ڈیپ نے سونگھ کر بروقت خطرے کو ناکام بنایا۔ اسی طرح چارسدہ روڈ پر دھماکے کے بعد جب کلیئرنس ٹیم پہنچی، تو ڈیپ نے ایک اور چھپے ہوئے بم کا سراغ لگا کر بڑی تباہی سے بچا لیا۔
’یہی نہیں متعدد مواقع پر ’کے نائن یونٹ‘ نے بارودی مواد کی بروقت نشاندہی کرکے پولیس اور شہریوں کی جانیں بچائیں۔‘
عدیل ابدال نے کہاکہ ’یہ ہمارے وہ سپاہی ہیں جو ہر آپریشن میں سب سے آگے ہوتے ہیں، یہ خاموشی سے، بغیر کسی شکایت کے، خطرے میں گھس کر ہمیں محفوظ بناتے ہیں۔‘
ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کیسی ہوگی؟
ریٹائرمنٹ کے بعد ان کتوں کی زندگی پر بات کرتے ہوئے عدیل ابدال نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کا مطلب یہ نہیں کہ ان کتوں کو یونٹ سے نکال دیا جائے گا یا نظر انداز کیا جائے گا، بلکہ اب یہ کتے ڈیوٹی نہیں کریں گے، لیکن یونٹ کے ساتھ ہی رہیں گے اور ان کی مکمل دیکھ بھال کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ پشاور میں موجود یونٹ میں ان کتوں کے لیے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں، ان کے لیے مخصوص ہینڈلرز، مناسب رہائش، گرمی سے بچاؤ کے لیے ایئر کنڈیشنڈ کمرے، باقاعدہ چیک اپ اور سالانہ ویکسینیشن کا بندوبست موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے ان کی عمر بڑھتی ہے، ان کی سونگھنے کی صلاحیت کمزور ہونے لگتی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ وقت پر انہیں اعزاز کے ساتھ ریٹائر کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی بقیہ زندگی آرام سے گزار سکیں۔