اسلام آباد کے پوش علاقے میں ایک بزرگ شہری روز نمکو بیچتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پرندوں کو دانہ اور پانی بھی فراہم کرتا ہے۔
وہ روزانہ باجرہ اور پانی ساتھ لاتا ہے اور پرندوں کے لیے مخصوص جگہ پر رکھ دیتا ہے۔ بزرگ کا کہنا ہے کہ یہ پرندے بول نہیں سکتے، لیکن میں ان کی بھوک اور پیاس کو محسوس کرتا ہوں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پرندے باجرے سے زیادہ نمکو شوق سے کھاتے ہیں، اور بزرگ محبت سے انہیں دونوں چیزیں دیتے ہیں۔
اگرچہ کچھ لوگ شکایت کرتے ہیں کہ اس سے گلی میں گندگی پھیلتی ہے، لیکن بزرگ کا جواب دل کو چھو لینے والا ہوتا ہے۔ ’ہماری صفائی ان کی بھوک سے زیادہ اہم نہیں۔‘
وہ روز دعا کرتا ہے، اللہ کرے، اس دنیا میں کوئی پرندہ یا جانور بھوک یا پیاس سے نہ مرے۔
یہ نمکو بیچنے والا شخص دراصل ایک رحم دل اور ہمدرد انسان ہے، جو ہر دن مخلوقِ خدا کے لیے جیتا ہے، اور اپنے عمل سے یہ بتاتا ہے کہ صرف اپنے لیے ہی جینا کوئی زندگی نہیں ہوتی۔