’فلسطین کی حمایت پر صحافی کو کیوں نکالا؟‘، عثمان خواجہ کا چینل کو انٹرویو دینے سے انکار

جمعرات 26 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آسٹریلیا کے اوپننگ بیٹر عثمان خواجہ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کے بعد آسٹریلوی اسپورٹس ریڈیو اسٹیشن SEN کو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب 4 ماہ قبل اسی ادارے نے سینئر کرکٹ صحافی پیٹر لیلور کو غزہ سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس کے باعث برطرف کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:’تمام زندگیاں برابر نہیں ہیں‘، عثمان خواجہ فلسطین میں شہادتوں پر بول اٹھے

عثمان خواجہ خود بھی غزہ میں شہری ہلاکتوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہے ہیں، جہاں اسرائیلی حملوں میں اب تک دسیوں ہزار فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

یہ حملے اکتوبر 2023 میں حماس کے زیر قیادت اسرائیل پر ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئے تھے جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

2023 کے آخر میں خواجہ نے ایک ٹیسٹ میچ کے دوران اپنے کھیلے کے سامان پر امن سے متعلق پیغام درج کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، لیکن کرکٹ کی بین الاقوامی تنظیم آئی سی سی نے اسے ’سیاسی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت نہیں دی، حالانکہ یہ پیغامات عمومی اور غیر متعین نوعیت کے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:پابندی کے بعد عثمان خواجہ کے جوتے کہاں پہنچ گئے؟

پیٹر لیلور کئی برسوں تک SEN کی کمنٹری ٹیم کا حصہ رہے تھے۔ ان کی خدمات فروری میں سری لنکا کے دورے کے دوران ختم کر دی گئی تھیں، اسی میچ میں خواجہ نے اپنے کیریئر کا سب سے بڑا اسکور (232 رنز) بنایا تھا۔

 SEN کے سربراہ کریگ ہچیسن نے دعویٰ کیا تھا کہ لیلور کی فلسطین کے حق میں سوشل میڈیا سرگرمیاں یہودی آسٹریلوی شہریوں کو تکلیف دے رہی تھیں۔

لیلور نے جواب میں کہا، ’میرے دوست خوفزدہ ہیں، ان کی آواز میں خوف سنا ہے۔ یہ واقعی ایک افسوسناک صورتحال ہے، لیکن غزہ کی صورتحال بھی کچھ کم نہیں‘۔

اس وقت خواجہ نے اسٹیشن کے اس فیصلے پر تنقید کی تھی اور ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ’غزہ کے لوگوں کے لیے آواز اٹھانا یہود مخالف نہیں ہے اور نہ ہی اس کا میری آسٹریلوی یہودی بھائیوں اور بہنوں سے تعلق ہے۔ یہ صرف اور صرف اسرائیلی حکومت کے مظالم، انصاف اور انسانی حقوق کی بات ہے‘۔

عام طور پر دن کے بہترین کھلاڑی کو میچ کے بعد انٹرویو کے لیے نامزد کیا جاتا ہے، لیکن خواجہ حالیہ میچوں میں اس فہرست میں شامل نہیں تھے۔

تاہم، کیریبین میں جاری سیریز کے دوران SEN واحد آسٹریلوی براہِ راست نشریاتی ادارہ ہے، جب کہ ABC ریڈیو گھریلو اسٹوڈیوز سے صرف اسکرین دیکھ کر تبصرہ کر رہا ہے، اور فاکس اسپورٹس مقامی ٹی وی فیڈ استعمال کر رہا ہے۔

یہ پہلا موقع تھا جب عثمان خواجہ کو SEN سے گفتگو کے لیے مدعو کیا گیا۔ انہوں نے میچ میں 47 رنز کی اہم اننگز کھیلی تھی۔

ٹیم کے میڈیا منیجر کے کہنے پر خواجہ میدان میں نشریاتی نمائندوں بھارت سندریسن اور ایڈم کولنز کے قریب گئے، لیکن مائیکروفون پر SEN کا لوگو دیکھتے ہی رک گئے، ہاتھ کے اشارے سے معذرت کی اور واپس لوٹ گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ کے بڑے فائنلز، کس کا پلڑا بھاری رہا؟

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی