اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے زیراہتمام سالانہ ’علماء و مشائخ کانفرنس برائے محرم الحرام‘ کونسل کے دفتر، اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔
اجلاس کی صدارت چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کی، جبکہ مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف تھے۔
یہ بھی پڑھیں:پیغامِ پاکستان کی روشنی میں علما کا متفقہ ضابطۂ اخلاق جاری
کانفرنس میں ملک کے تمام مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے جید علماء و مشائخ نے شرکت کی اور ’پیغامِ پاکستان‘ کی روشنی میں محرم الحرام کے لیے ضابطۂ اخلاق کی توثیق کی۔
علمائے کرام نے مشترکہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ:
آئین پاکستان کی بالادستی اور اسلامی تشخص کا تحفظ تمام شہریوں کی ذمہ داری ہے۔

ریاست کے خلاف کسی بھی قسم کی مسلح کارروائی بغاوت تصور کی جائے گی۔ نفرت انگیز تقاریر، الزام تراشی اور تکفیر کا اختیار کسی کو حاصل نہیں، یہ صرف عدالتوں کا دائرہ اختیار ہے۔
سیکیورٹی اداروں اور شہریوں کو کافر قرار دینے جیسے اقدامات سختی سے مسترد کیے گئے۔ ہر شخص کو اپنے خیالات کا حق ہے، مگر وہ انہیں دوسروں پر زبردستی لاگو نہیں کر سکتا۔
کسی بھی شخص یا گروہ کو تشدد یا فرقہ واریت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم، اصحاب کرام، اہل بیت، امہات المؤمنین کی حرمت پر مکمل اتفاق کیا گیا۔
تعلیمی اداروں میں اختلافِ رائے کے آداب کو نصاب کا حصہ بنانے کی سفارش کی گئی۔
خواتین، بزرگ، بچوں اور خواجہ سراؤں کے حقوق پر زور دیا گیا۔
قرآن سے شادی، ونی، وٹہ سٹہ جیسی رسومات کی روک تھام پر زور دیا گیا۔
محرم الحرام: اتحاد، صبر اور امن کا مہینہ
علمائے کرام نے محرم الحرام کو اتحاد، رواداری، صبر اور قربانی کا مہینہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام مکاتب فکر اپنے اپنے عقائد کے مطابق پرامن طور پر رسومات ادا کریں، مگر کسی صورت نفرت، انتشار یا اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:رویتِ ہلال کمیٹی کا اہم اجلاس آج، محرم کا چاند نظر آنے کا قوی امکان
علما نے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ محرم کے دوران امن و امان کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔
عالمی امور: غزہ، ایران، اور آپریشن بنیان مرصوص
کانفرنس کے اعلامیے میں عالمی اور قومی امور پر بھی مشترکہ مؤقف اپنایا گیا:
غزہ میں اسرائیل کی دو سالہ جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔
ایران پر اسرائیل کے حملے کو ایرانی خود مختاری کے خلاف اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
حکومت پاکستان کی فلسطین اور ایران سے متعلق پالیسی کی مکمل تائید کی گئی۔
ہندوستان کی حالیہ جارحیت کے خلاف آپریشن بنیان المرصوص اور معرکہ حق کی کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کیا گیا۔
پاک فوج، سلامتی کے اداروں اور شہداء و غازیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
علمائے کرام نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وطن عزیز کے خلاف کسی بھی سازش کی صورت میں حکومت، فوج اور قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔
یہ کانفرنس قومی یکجہتی، مذہبی ہم آہنگی اور محرم الحرام کے دوران امن و امان کی فضا قائم رکھنے کی ایک مؤثر کوشش ثابت ہوئی، جسے مختلف مکاتب فکر نے سراہا اور آئندہ بھی اس عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
اس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے جید علمائے کرام و مشائخ نے شرکت کی جن میں حافظ طاہر محمود اشرفی، قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا زاہد الراشدی، مولانا احمد لدھیانوی، مولانا اشرف طاہر، مولانا فضل الرحمٰن، مولانا محمد شریف ہزاروی، مولانا طیب قریشی، مولانا عبدالحق ثانی، صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، سید چراغ الدین شاہ، مولانا توقیر عباس، علامہ شبیر حسن میسمی، علامہ عارف واحدی، علامہ محمد حسین اکبر، شیخ انور علی نجفی، ناصر عباس شیرازی، پیر نقیب الرحمٰن، مفتی محمد حنیف قریشی، پیرزادہ محمد جنید امین، مولانا امتیاز احمد صدیقی، علامہ میر آصف اکبر، مولانا عادل عطاری، علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، حافظ عبدالکریم بخش، علامہ حشام الٰہی ظہیر، علامہ افتخار حسین نقوی اور پیر حسن حسیب الرحمٰن شامل تھے۔