بولی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کو پاکستانی کھلاڑیوں محمد عامر اور عثمان طارق کو اپنی کیریبین پریمیئر لیگ یعنی سی پی ایل کی ٹیم ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز میں شامل کرنے پر بھارت میں دائیں بازو کے حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ رخ خان کی سی پی ایل ٹیم نے محمد عامر اور عثمان طارق کو باضابطہ طور پر ٹیم میں شامل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شاہ رخ خان کا پاکستانی اسٹارز پر اعتماد ، محمد عامر اور عثمان طارق کو سی پی ایل اسکواڈ میں شامل کرلیا
محمد عامر اس سے قبل چار سیزنز میں سی پی ایل کھیل چکے ہیں اور مجموعی طور پر 39 میچز میں 51 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں، تاہم یہ پہلی بار ہوگا کہ وہ ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز کی نمائندگی کریں گے، عثمان طارق کو پی ایس ایل 2025 میں شاندار کارکردگی کے باعث منتخب کیا گیا، جہاں انہوں نے 10 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
شاہ رخ خان کے اس فیصلے پر ہندو انتہا پسند حلقوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، جنہوں نے ان پر’قومی مفاد کے خلاف‘ اقدام اٹھانے کا الزام لگایا ہے، سوشل میڈیا پر متعدد صارفین اور کچھ سیاسی شخصیات نے ان کے اس فیصلے کو ’غیر محبِ وطن‘ قرار دیا ہے، جب کہ بعض نے دھمکی آمیز بیانات بھی دیے ہیں۔
مزید پڑھیں:دنیا کے امیر ترین اداکاروں میں شاہ رخ خان کا نمبر کونسا؟
یہ ردِعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک مبینہ فالس فلیگ آپریشن کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں، اس صورتحال میں ایک بھارتی ملکیت والی ٹیم میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت ایک حساس سیاسی مسئلہ بن گئی ہے۔
ابھی تک شاہ رخ خان کی جانب سے اس تنازع پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، واضح رہے کہ سی پی ایل 2025 کے ڈرافٹ میں مجموعی طور پر 5 پاکستانی کھلاڑی منتخب کیے گئے تھے، جن میں سے محمد عامر اور عثمان طارق شاہ رخ خان کی ٹیم کا حصہ بنے ہیں۔