بارز اور لا کمیشن کے درمیان ادارہ جاتی خلا دور کرنے کے لیے سینیئر نمائندے تعینات کیے جائیں گے، چیف جسٹس

جمعرات 26 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس آف سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے صوبوں میں سینیئر نمائندے تعینات کیے جائیں گے، بار اور بینچ کے درمیان روابط کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان کا لاہور کا دورہ، ون ونڈو فیسلیٹیشن سینٹر کے قیام کا اعلان

جمعرات کے روز چیف جسٹس آف پاکستان اور چیئرمین لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس کا مقصد بار ایسوسی ایشنز اور لا کمیشن کے درمیان ادارہ جاتی روابط کا جائزہ لینا اور عدالتی نظام میں بہتری کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دینا تھا۔

اجلاس میں جسٹس عالیہ نیلم، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار، لا کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، وزارت قانون و انصاف، اور حکومت پنجاب کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تمام شرکا کو خوش آمدید کہا اور ان کی عدالتی خدمات کو سراہتے ہوئے بار اور بینچ کے درمیان روابط کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بارز اور لا کمیشن کے درمیان موجود ادارہ جاتی خلا کی نشاندہی کی اور کہا کہ اس کو دور کرنے کے لیے ہر صوبے میں ایک سینیئر نمائندہ ہائیکورٹ میں تعینات کیا جائے گا۔ یہ نمائندے ضلعی بارز سے قریبی رابطے میں رہیں گے، مقامی ترجیحات کی نشاندہی کریں گے، اور عدالتی منصوبوں کی نگرانی کریں گے۔

بارز کو اصلاحات میں شریک کرنے اور حکومتی معاونت کو مؤثر بنانے کی ہدایت

چیف جسٹس نے بار نمائندگان پر زور دیا کہ وہ اصلاحاتی عمل میں سرگرم کردار ادا کریں اور اپنی بارز کو ان اقدامات سے باخبر رکھیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ بارز کو دی جانے والی معاونت کو مؤثر اور مربوط بنایا جائے تاکہ وسائل کا بہتر استعمال ہو اور کارکردگی میں بہتری آئے۔

صوبائی سطح پر منصوبہ بندی اور عملدرآمد کے لیے واضح رہنمائی

چیف جسٹس نے صوبائی محکموں کو تلقین کی کہ وہ کمیشن کے ریزیڈنٹ ایڈیشنل سیکریٹری سے قریبی رابطے میں رہیں تاکہ ضلعی سطح پر منصوبہ بندی اور عمل درآمد بروقت اور مؤثر ہو۔ انہوں نے کم ترقی یافتہ اضلاع میں عدالتی انفراسٹرکچر، سولرائیزیشن اور ڈیجیٹل سہولیات کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا اور ان علاقوں میں ہنگامی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

وکلا کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے سی ایل ای پروگرامز سے استفادہ کی تاکید

چیف جسٹس نے بار نمائندگان کو ہدایت دی کہ وہ اپنے ممبران کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے کنٹینیونگ لیگل ایجوکیشن (سی ایل ای) پروگرامز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ترغیب دیں۔ انہوں نے کہا کہ تربیتی کیلنڈر کو تمام بار ایسوسی ایشنز میں وسیع پیمانے پر پھیلایا جائے تاکہ وکلاء کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ ممکن ہو۔

یہ بھی پڑھیں: قانون کی حکمرانی ہی ہمارا مقصد ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے اس اہم پیشرفت کا خیر مقدم کیا اور چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے عدالتی نظام کی بہتری کے لیے درپیش چیلنجز کو تسلیم کیا۔

اجلاس میں شریک تمام وفاقی و صوبائی اداروں نے مؤثر اور بروقت انصاف کی فراہمی کے مشترکہ مقصد کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp