کشمیر میں آج بھی آٹا بنانے کے لیے روایتی پن چکیاں استعمال ہوتی ہیں۔
مقامی زبان میں ’جندر‘ کہلانے والی یہ چکیاں مکمل طور پر قدرتی وسیلے یعنی پانی کی طاقت سے چلتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں آٹا پیسنے کی روایتی چکی اب بھی چلتی ہے
تیز بہتے ندی نالوں پر نصب کی گئی پتھروں سے بنی یہ چکیاں بجلی، ڈیزل یا پیٹرول کے بغیر کام کرتی ہیں۔
مقامی لوگ آج بھی ان کا استعمال کر کے نہ صرف روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ اخراجات سے بھی بچتے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں اور خشک سالی کے باوجود کچھ علاقوں میں یہ نظام آج بھی فعال ہے۔
مزید پڑھیے: جدید دور میں سوات کی قدیم چکی کیسے کام کرتی ہے؟
یہ پن چکیاں کشمیری ثقافت اور دیہی زندگی کا خوبصورت استعارہ سمجھی جاتی ہیں۔