روس نے بھارت کو ایس-400 میزائل سسٹمز کی ترسیل روک دی، وجہ کی بنی؟

ہفتہ 28 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روس نے بھارت کو جدید ترین فضائی دفاعی نظام ’ایس-400‘ کی ترسیل 3 سال کے لیے مؤخر کر دی ہے۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ فیصلہ روسی وزیر دفاع آندرے بیلوسوف اور ان کے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کی ایٹمی دھوکہ دہی، عالمی اعتماد کی سنگین پامالی

معاہدہ اور ترسیل کا شیڈول

یہ میزائل سسٹم 2018 کے ایک معاہدے کے تحت بھارت کو 5.4 ارب ڈالر میں فراہم کیے جانے تھے، اور ترسیل 2024 تک مکمل ہونی تھی۔ اب نئی تاریخ کے مطابق یہ ترسیل 2027 میں مکمل ہوگی۔

یوکرین جنگ اور تاخیر کی وجوہات

رپورٹ کے مطابق تاخیر کی بڑی وجہ روس کی یوکرین کے ساتھ جاری جنگ ہے، جس سے اس کے دفاعی سازوسامان کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں۔ اس تاخیر کے ساتھ ہی بھارت اور روس کے درمیان دفاعی تعاون میں بھی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

ایس-400 سسٹم کی تفصیلات

یاد رہے کہ ہر ایس-400 یونٹ میں 2 بیٹریاں شامل ہوتی ہیں، جن میں کل 128 میزائل موجود ہوتے ہیں، جو 380 کلومیٹر دور فضائی اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ان سسٹمز میں ریڈار اور آل ٹیرین گاڑیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔

بھارتی وزیردفاع راج ناتھ

بھارت کا مغربی ممالک کی طرف جھکاؤ

گزشتہ کچھ برسوں میں بھارت نے روس کے بجائے فرانس، جرمنی اور دیگر مغربی ممالک سے فوجی سازوسامان خریدنے کو ترجیح دی ہے۔ مثال کے طور پر 2023 میں بھارت نے روسی آبدوزوں کی بجائے جرمنی کی کمپنی سے 6 آبدوزیں خریدنے کا فیصلہ کیا، اور فرانسیسی رافیل طیاروں کی خریداری بھی اسی رجحان کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیر، پاکستان نے بھارت کے 4 رافیل جہاز گرائے، وزیراعظم شہباز شریف

روسی دفاعی درآمدات میں کمی

اس رجحان کی تصدیق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) نے بھی کی ہے، جس کے مطابق بھارت کی دفاعی درآمدات میں روس کا حصہ 2010 سے 2014 کے درمیان 72 فیصد تھا، جو 2020 سے 2024 کے درمیان گھٹ کر صرف 36 فیصد رہ گیا ہے۔

دفاعی پالیسی میں تبدیلی

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی دفاعی پالیسی میں تبدیلی لا رہا ہے اور اب وہ مغربی ممالک، خاص طور پر فرانس، اسرائیل اور امریکہ سے زیادہ فوجی تعاون حاصل کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp