سوات واقعہ پر خیبرپختونخوا حکومت کی وضاحت، پاکپتن سانحہ پر مریم نواز سے استعفیٰ مانگ لیا

پیر 30 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ اس روز موسم خراب تھا اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کرنے کی صورت میں حادثہ پیش آ سکتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں سانحہ سوات: حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا، دریا کنارے تجارتی سرگرمیاں بند

اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سوات میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی المناک ہے، جس پر ہمیں گہرا دکھ ہے۔ تاہم حکومت خیبر پختونخوا اس واقعے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس روز یہ واقعہ پیش آیا، اسی دن ہماری ریسکیو ٹیموں نے دریائے سوات سے 80 افراد کو بچایا۔ دریائے سوات ایک طویل دریا ہے جو سینکڑوں کلومیٹر پر محیط ہے۔ حادثے کے دن موسم انتہائی خراب تھا، اور ہیلی کاپٹرز کے حادثے کا بھی خطرہ موجود تھا۔

دوسری جانب بیرسٹر سیف نے پاکپتن میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال (ڈی ایچ کیو) میں آکسیجن کی مبینہ قلت سے بچوں کی اموات پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر خیبر پختونخوا میں کسی واقعے پر علی امین گنڈاپور سے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تو اس سے پہلے بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی استعفیٰ دینا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ مریم نواز کو پنجاب میں مرنے والے بچے نظر نہیں آتے، وہ سیاست چھوڑ کر صوبے میں صحت کے شعبے پر توجہ دیں۔

یہ بھی پڑھیں بیرسٹر سیف کا مریم نواز کو علی امین گنڈاپور کی نقل کرنے کا مشورہ

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی حکومت میں اسپتالوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، اور اگر وہ سیاسی اخلاقیات پر یقین رکھتی ہیں تو فوری طور پر مستعفی ہو جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp