ایک 22 سالہ چیک شخص اور اس کے والدین نے خود کو ماہر دندان ساز ظاہر کرتے ہوئے متعدد مریضوں پر ہاتھ صاف کیا تاہم 2 سال بعد وہ پکڑے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کتنے پاکستانیوں کو ایک ڈاکٹر، ڈینٹسٹ اور نرس کی سہولت میسر ہے؟
چیک جمہوریہ کے ایک چھوٹے شہر ہاولیکو بروز میں اس خاندان نے 2 سال تک دندان سازی کا جعلی کلینک چلایا اور سینکڑوں مریضوں کے دانتوں کے روٹ کینال و فلنگ سمیت پیچیدہ علاج کیے۔ تاہم یہاں مسئلہ یہ تھا کہ ان کے پاس پروفیشنل ڈینٹسٹ کی کوئی تربیت نہیں تھی اور وہ صرف آن لائن ٹیوٹوریلز سے سیکھ کر یہ تمام پیچیدہ عمل انجام دے رہے تھے۔
اس دوران انہوں نے مریضوں سے تقریباً 2 لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی رقم کمائی۔ یہ دوسرے دندان سازوں کی نسبت کم فیس چارج کرتے تھے جس کے باعث لوگ ان کے پاس بڑی تعداد میں آتے تھے۔
نوجوان خود کو دانتوں کا ڈاکٹر کہتا تھا اور اس کی والدہ ہیلتھ سیکٹر میں کام کرتی تھی، اس کے والد پروسٹھیٹک ڈیوائسز تیار کرتے تھے۔ یہ جعلی کلینک پولیس کے ہاتھوں پکڑا گیا اور اب اس خاندان کو مختلف الزامات کا سامنا ہے، جن میں غیر قانونی کاروبار چلانا، منی لانڈرنگ، حملے کی کوشش، منشیات کی اسمگلنگ، اور چوری شامل ہیں۔ اگر یہ مجرم ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں 8 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: ٹوتھ پیسٹ پر موجود مختلف رنگوں کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
چیک ڈینٹل چیمبر کے صدر رومن اسمکلر نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے ادارے کو ہر سال تقریباً 10 جعلی ڈینٹسٹس کے خلاف رپورٹس موصول ہوتی ہیں۔