وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے سوات واقعے پر مستعفی ہونے کے مطالبے کے جواب میں خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے نہ صرف حالیہ سانحہ پاکپتن پر استعفیٰ کا مطالبہ کیا بلکہ جوشِ جذبات میں جنوری 2022 کے سانحہ مری پر بھی ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مریم نواز کا استعفیٰ مانگ لیا۔
یہ بھی پڑھیں سوات واقعہ افسوسناک قدرتی آفت تھی، ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی گئی : بیرسٹر سیف
بیرسٹر سیف نے ایک میڈیا بیان میں کہاکہ جس طرح علی امین گنڈاپور سے سوات واقعے پر استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، اسی طرح مریم نواز کو بھی ان واقعات کی ذمہ داری لینی چاہیے، خصوصاً اُس وقت جب مری میں برف باری کے دوران 23 افراد اپنی گاڑیوں میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔
تجزیہ کاروں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس بیان پر حیرت کا اظہار کیا گیا، کیونکہ سانحہ مری جنوری 2022 میں پیش آیا تھا، جب پنجاب میں وزیراعلیٰ کا منصب سردار عثمان بزدار کے پاس تھا اور مرکز میں بھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم تھی اور عمران خان وزیراعظم تھے۔
یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا جب شدید برفباری کے باعث مری جانے والی سڑکیں بند ہوگئی تھیں اور سیکڑوں سیاح اپنی گاڑیوں میں پھنس کر رہ گئے تھے۔ مناسب حکومتی امداد نہ پہنچنے کے باعث کئی خاندانوں کو گاڑیوں میں ہی موت کا سامنا کرنا پڑا۔
اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر معمولی برفباری اور بغیر پیشگی تیاری کے لوگوں کا بڑی تعداد میں مری جانا اس سانحے کا سبب بنا۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ سوات: غیر قانونی مائننگ، تجاوزات اور ریسکیو میں کوتاہی، کب کیا ہوا؟
سوشل میڈیا پر بھی بیرسٹر سیف کے بیان پر طنز و تنقید جاری ہے، اور صارفین سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر ماضی کے واقعات کو بنیاد بنا کر استعفے مانگے جائیں تو کیا موجودہ حکمرانوں کو بھی ہر ماضی کے سانحے کا حساب دینا ہوگا؟