بی بی سی کے 100 ملازمین سمیت 400 اہم شخصیات نے ادارے کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ممبر رابی گب پر اسرائیل کی جانب جھکاؤ کا الزام لگا کر بی بی سی انتظامیہ سے انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
متفقہ طور پر لکھے ایک خط پر دستخط کرنے والے صحافی اور اہم سرکاری شخصیات نے بی بی سی میں اسرائیل اور فلسطین کی رپورٹنگ کے حوالے سے سنسرشپ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی ابھرتی ہوئی 11 سالہ صحافی جنگ کی رپورٹنگ کیوں کررہی ہے؟
انہوں نے بی بی سی کی جانب سے غزہ میں ڈاکٹروں اور طبی کارکنوں پر بنائی گئی ڈاکومنٹری کو سنسر کرنے پر جانبداری کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے رابی گب پران کے تعلقات کا حوالہ دے کر غزہ کی رپورٹنگ میں مفادات کے ٹکراؤ کا الزام لگایا ہے جو برطانوی ہفتہ وار اخبار ‘جیوش کرانیکل’ کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔
صحافیوں کی جانب سے اس خط میں بی بی سی میں ہونے والے مبہم فیصلوں پر بھی تنقید کی گئی ہے جنہیں وہ اس نشریاتی ادارے میں شفافیت اور جواب دہی میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ دستخط کنندگان کا ماننا ہے کہ یہ مسائل بالخصوص مشرق وسطیٰ کے حساس مسائل پر بی بی سی کی ساکھ اور عوام کے لیے غیر جانبدار رپورٹنگ کی صلاحیت کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کے خلاف پوسٹ پر برطرف ہونیوالی آسٹریلوی خاتون صحافی نے مقدمہ جیت لیا
خط میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے کئی دفعہ اپنے عملے کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اسرائیلی حکومت کے خلاف تنقید کرنے سے باز رکھا اور کہا کہ ایسا کرنے میں ان کا کوئی ایجنڈا ہوسکتا ہے لیکن اس کے برعکس رابی گب کے نظریاتی رجحانات بخوبی معلوم ہونے کے باوجود ان کے فیصلوں کے بارے میں شفافیت کم ہے اور وہ ادارے کے فیصلہ ساز بورڈ کا رکن ہے۔