چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو تجویز دی ہے کہ یا تو حکومت میں شامل ہو جائے یا عوام میں جا کر الگ حیثیت سے سیاست کرے، اس حوالے سے حتمی فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اگر کوئی رکن اپنی مرضی سے وفاداری بدلتا ہے تو یہ اس کی صوابدید ہے، مگر پارٹی قیادت کے پاس ایسے اختیارات ہوتے ہیں کہ اگر کوئی مخصوص معاملے پر ووٹ نہ دے تو اس کی رکنیت متاثر ہو سکتی ہے، اس لیے دباؤ کے بیانیے سے وہ متفق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کرپشن کے 3 کیسز میں بری
انتخابات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جیتنے اور ہارنے کا عمل مختلف عوامل پر منحصر ہوتا ہے، تاہم چونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے، اس پر تبصرہ مناسب نہیں، مخصوص نشستوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی پر قدغن لگائی گئی تو ماہرین قانون کے مشورے سے ’پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین‘ کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیا، جبکہ عمران خان کو اس موقع پر درست مشورے نہیں دیے گئے۔
ملک کے موجودہ نظام پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے اسے ’سیکیورٹی اسٹیٹ‘ قرار دیا اور کہا کہ مشرقی و مغربی سرحدوں پر کشیدگی کے پیش نظر ریاستی اداروں پر تنقید کے بجائے اجتماعی طور پر چیلنجز کا سامنا کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مل کر کام کرنے کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے ہائبرڈ نظام سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی ہائبرڈ سسٹم موجود نہیں، یہ خواجہ آصف کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
فیلڈ مارشل کی امریکی صدر سے ملاقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک الگ نوعیت کی ملاقات تھی، کیونکہ ملک حالیہ عرصے میں جنگی حالات سے گزرا ہے اور فوجی قیادت کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی اس تناظر میں خوش آئند ہے۔
جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام سے متعلق سوال پر گیلانی نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) اس میں سنجیدہ نہیں، بلکہ اس کی مخالفت کر رہی ہے، جبکہ جب تک سرائیکی خطے کو علیحدہ صوبہ نہیں ملے گا، محرومی اور پسماندگی کا خاتمہ ممکن نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکلتا ہے۔ انہوں نے نیلسن منڈیلا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بالآخر انہیں بھی مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کیوجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے، چیئرمین سینیٹ
پنجاب اسمبلی میں اراکین کی معطلی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج ایک جمہوری حق ہے، لیکن اس میں اخلاقیات اور اصولوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔