ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد پہلی بار منظر عام پر آگئے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق آیت اللہ علی خامنہ ای نے عاشورہ کے موقع پر اپنے دفتر اور رہائش کے قریب واقع ایک مسجد میں منعقدہ مجلسِ عزا میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے: ’دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا‘، امریکی حملوں کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کا پہلا ردعمل
میڈیا پر جاری ایک کلپ میں سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای کو حاضرین کے سامنے ہاتھ ہلاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر حاضرین نے ان کے داخلے پر کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا جبکہ تقریب سیکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت منعقد کی گئی۔
مذکورہ مجلس میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
جنگ کے دوران آیت اللہ خامنہ ای کی عدم موجودگی سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ وہ تہران میں موجود کسی بنکر میں روپوش ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: آیت اللہ خامنہ ای نے ممکنہ جانشین کے لیے نام تجویز کردیے، امریکی اخبار کا دعویٰ
یاد رہے کہ جنگ کے دوران امریکا نے اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے ایران کے 3 اہم جوہری مراکز پر حملے کیے تھے، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پیغام دیتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای کو خبردار کیا کہ ‘ہمیں معلوم ہے آپ کہاں ہیں، مگر ابھی قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔’