دنیا ایک بار پھر بے یقینی کی زد میں ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی نے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی آگ بھڑکا دی ہے، لیکن اس شور میں ایک اور خوفناک سازش جنم لے رہی ہے پاکستان کے خلاف اسرائیل کی خفیہ تیاری۔
جی ہاں! وہی اسرائیل جس نے عراق، شام اور ایران کے نیوکلئیر پروگرام کو نشانہ بنایا، اب پاکستان کو ’اسلامی بم‘ کا علمبردار قرار دے کر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اس سازش کی بازگشت صرف افواہوں میں نہیں، بلکہ تل ابیب کی ہیبرو یونیورسٹی کے ایک اہم ماہر نے کھلے عام اس کا اعلان کر دیا ہے، اور صہیونی لابیوں نے اس مہم کو تیزی سے اپنا لیا ہے۔
اسرائیل کے نزدیک، اگر ایران کو غیر مؤثر کر دیا جائے، تو پاکستان ان کی نیوکلئیر پالیسی کی اگلی منزل ہوگا۔ مغربی تھنک ٹینکس اور میڈیا مسلسل پاکستان کو ایک خطرہ بنا کر پیش کر رہے ہیں، جیسے کہ یہ ملک دہشت گردوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہو۔ لیکن یہ منافقانہ بیانیہ بھول جاتا ہے کہ پاکستان نے ہی دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔
کیا دنیا نے کبھی اسرائیل کے ایٹم بم کو ’یہودی بم‘ کہا؟ یا بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں کو ’ہندو بم‘؟ نہیں! یہ اصطلاحات صرف مسلمانوں کے لیے کیوں مخصوص ہیں؟ کیونکہ اصل مسئلہ بم نہیں، بلکہ مسلم ملک کا طاقتور ہونا ہے۔
پاکستان کوئی کمزور ریاست نہیں۔ ہمارے پاس 170 سے زائد جوہری وار ہیڈز ہیں جواسرائیل سے دُگنے ہیں۔ ہماری افواج دنیا کی 13ویں بڑی طاقت ہیں، جبکہ اسرائیل 15ویں نمبر پر ہے۔ فضائی قوت، زمینی افواج، بحریہ، لاجسٹکس ہرمیدان میں پاکستان کو برتری حاصل ہے۔
لیکن صہیونیوں کی امید کا ایک اور سہارا ہے۔ بھارت ایک ایسا ہمسایہ جو پہلے ہی پاکستان کے خلاف کئی مرتبہ سازشوں میں ملوث پایا گیا ہے۔ اسرائیلی اور بھارتی انٹیلی جنس ادارے برسوں سے پاکستان کے خلاف مشترکہ منصوبہ بندی کرتے رہے ہیں۔ 1998 میں پاکستان کے ایٹمی تجربات کے بعد بھی ایسی اطلاعات آئیں کہ دونوں ممالک پاکستان کے جوہری اثاثوں پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔
اور اب، بھارت کو ایک اور شکست کے بعد اسرائیل کی گود میں بیٹھنے کی جلدی ہے۔ 10 مئی کو پاکستان نے بھارت کے 7 جنگی طیارے مار گرائے۔ خود ایک بھی نقصان نہ اٹھایا۔ یہ صرف ایک فضائی معرکہ نہ تھا، بلکہ دنیا بھر کی ائرفورسز کے لیے ایک نئی جنگی حکمتِ عملی کا سبق تھا۔
پاکستان نے ثابت کیا کہ بڑی طاقت کو بھی روکا جا سکتا ہے، اور جنگ کو پورے خطے میں پھیلائے بغیر دشمن کو جواب دیا جا سکتا ہے۔
اگر اسرائیل سمجھتا ہے کہ سیاسی بحران اور عمران خان کی قید پاکستان کو کمزور کر چکی ہے، تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔ عمران خان ہماری قوم کے دل میں ہے، اور قوم جب بیدار ہوتی ہے تو ایٹمی بم سے پہلے اُس کا ایمان دشمن کی بنیادیں ہلا دیتا ہے۔
آج وزیرِ دفاع نے جو صدا بلند کی ہے، وہ ہر مسلمان ملک کے دل کی آواز ہے۔
’اگر ہم متحد نہ ہوئے تو ہم سب ایران، یمن، اور فلسطین جیسا انجام دیکھیں گے‘۔
لہٰذا، سب کی نظریں صرف غزہ پر نہیں، پاکستان پر بھی ہونی چاہئیں۔
یہ ملک محض سرزمین نہیں، ایک نظریہ ہے۔
یہ قوم صرف فوجی طاقت نہیں، ایمانی قوت رکھتی ہے۔
اور اگر دشمن نے ہماری طرف نظر اُٹھائی، تو یاد رکھو۔
پاکستان غزہ نہیں نہ ہی ایران ہے یہ پاکستان ہے!
پاکستان ہمیشہ زندہ باد
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔