وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے انڈس اسپتال کے اشتراک سے صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ایک نئی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، اور اگر ہم احتیاط نہیں کریں گے تو بیماریاں ہمیں گھیر لیں گی۔
انہوں نے کہا کہ گلی کوچوں اور گھروں سے جنم لینے والی بیماریوں سے بچانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، علاج دوسری ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپتالوں سے نکلنے والا انفیکشن زدہ فضلہ (اسپتال ویسٹ) انتہائی خطرناک ہوتا ہے اور جہاں سے گزرتا ہے وہاں بیماری پھیلاتا ہے، مگر ماضی میں اس کو محفوظ طریقے سے منتقل کرنے کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت اور اسرائیلی جارحیت سے صحتِ عامہ کو خطرہ ہے، مصطفیٰ کمال کا عالمی فورم پر انتباہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں صرف آلودہ پانی کے استعمال سے پیدا ہوتی ہیں، اور آج بھی کراچی جیسے شہر کے عوام آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ہمارا ماحول خود ہمیں بیمار کر رہا ہے اور بدقسمتی سے ہمارے پاس بیماریوں سے بچاؤ کا کوئی مؤثر نظام نہیں ہے۔
مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا کہ آج ڈونرز کے تعاون سے 15 اضلاع کو اسپتال ویسٹ اٹھانے والی جدید “یلو وہیکلز” فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
وزیر صحت نے کہا کہ لوگوں کی خدمت کا یہی واحد راستہ ہے کہ ہم ان کے ماحول کو صحت مند بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا عزم ہے کہ احتیاطی تدابیر کو پالیسی کا بنیادی ستون بنایا جائے، تاکہ عوام کو بیماریوں سے پہلے ہی محفوظ رکھا جا سکے۔














