وزیراعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی پر اعلیٰ سطح جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں پائیدار اصلاحات، کسانوں کو آسان قرضوں کی فراہمی، اور زرعی پیداوار میں اضافے پر زور دیا گیا۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ زرعی اصلاحات کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی فراہمی سے کیا جائے، اور اس مقصد کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کیا جائے۔ زرعی ترقیاتی بینک میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کی جائیں تاکہ قرضوں کا شفاف اور مؤثر نظام قائم کیا جا سکے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ آئندہ ترقیاتی بجٹ میں زرعی پراجیکٹس کو مرکزیت حاصل ہوگی اور ترقیاتی منصوبے زرعی میکینائزیشن، ڈیجیٹائزیشن، قرضوں تک رسائی، اور کاروبار دوست ماحول پر مرکوز ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی اجناس کے ساتھ ساتھ لائیو اسٹاک سیکٹر کو بھی اصلاحات کا حصہ بنایا جائے گا، اور زرعی اجناس کی سٹوریج گنجائش بڑھانے کے لیے طویل اور قلیل مدتی حکمت عملی تشکیل دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے زرعی خودکفالت کو قومی ترجیح قرار دے دیا
وزیراعظم نے زور دیا کہ زراعت کے شعبے میں ترقی سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں اور دیہی علاقوں کو ہوگا، اور ایگریکلچرل زوننگ اور ویلیو چین کے ذریعے برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹی ملکیتی زمینوں کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروائی جائے اور کسانوں کو نئی معلومات سے آگاہی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا مربوط استعمال کیا جائے۔
اجلاس میں وزیراعظم کو نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان پر بریفنگ دی گئی، جو کسانوں کی آمدنی بڑھانے، پیداوار میں اضافے اور اصلاحات کی سمت واضح کرنے پر مرکوز ہے۔ بتایا گیا کہ مصنوعی ذہانت سے فی ایکڑ پیداوار بڑھانے اور زرعی ویلیو ایڈیشن کے ذریعے برآمدات کو فروغ دینے کے اقدامات زیر غور ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزرا ڈاکٹر احسن اقبال، رانا تنویر حسین، شزا فاطمہ خواجہ، ڈاکٹر مصدق ملک، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر احمد عمیر، نجی شعبے کے ماہرین اور اعلیٰ حکام شریک تھے۔














