دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کو کڑی نگرانی کا سامنا ہے اور سوشل میڈیا کی بڑی کمپنیوں فیس بک، گوگل اور ایمیزون کو اس وقت غیر معمولی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن لگتا ہے کہ سرمایہ کاروں کو اس کی کوئی فکر نہیں لیکن کیا اس سے آپ کو لگتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی انٹرنیٹ کمپنیاں خوفزدہ ہو جائیں گی۔
گزشتہ ہفتہ امریکہ کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے فیس بک کو رازدارانہ پالیسی کی خلاف ورزی پر ریکارڈ 5 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا جبکہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ بھی 10 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کرے گی۔
گوگل کو خود بھی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے جرمانہ کا سامنا رہتا ہے جبکہ ریاستیں رازداری کے نئے قوانین نافذ کر رہی ہیں اور مزید قانون سازی کا عمل بھی جاری ہے۔ گزشتہ ماہ کے آغاز پر امریکی ایوان نمائندگان نے سوشل میڈیا پر عدم اعتماد سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی جبکہ اسی روز امریکی سینیٹ نے گوگل سرچ نتائج میں مبینہ تعصب پر سماعت کی۔
ایف ٹی سی اور محکمہ انصاف نے ایمیزون، ایپل، فیس بک اور گوگل پر عدم اعتماد کے حوالے سے جائزہ لیا جبکہ فیس بک نے تصدیق کی کہ اس وقت ایف ٹی سی عدم اعتماد کے معاملے پر تحقیقات کر رہا ہے۔ اس حوالے سے فیس بک کے بانیوں میں سے ایک شریک بانی ان کمپنیوں کے خلاف مقدمہ بنانے کے لیے حکومت کی مدد کرنے کو تیار ہے۔
محکمہ انصاف نے گزشتہ ہفتہ اعلان کیا تھا کہ ٹیک پلیٹ فارم سے تمام کمپنیوں کے خلاف عدم اعتماد کا جائزہ لینا شروع کر دیا گیا ہے جبکہ سرمایہ کاروں کو اس بات کا یقین ہے کہ حکومت سوشل میڈیا کی بڑی کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں فیس بک کرنسی لبرا کا پراجیکٹ کھٹائی میں پڑ سکتا ہے
دنیا کی پانچ بڑی کمپنیوں میں سے چار الفابیٹ، فیس بک، ایمیزون اور مائیکروسافٹ نے اپنی آمدن کی تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ اسنیپ چیٹ اور ٹویٹر پہلے ہی تفصیلات بتا چکی ہیں اور سب نے ہی اچھا منافع ظاہر کیا۔
بڑی کمپنیوں کو توڑنے کا مطالبہ سامنے آ رہا ہے تاکہ ان کی اجارہ داری ختم ہو جبکہ ان کمپنیوں کے لیے سخت پرائیویسی پالیسی اور مواد کی مانیٹرنگ کے قوانین بنانے کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔