بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں، سپریم کورٹ کا ٹیکس سے متعلق کیس میں فیصلہ

بدھ 9 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں، صرف رقم کی منتقلی کو آمدن کا ثبوت نہیں سمجھا جا سکتا۔

چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مالی لین دین کا ریکارڈ خود بخود آمدن نہیں کہلاتا، بغیر واضح اور قابل بھروسہ ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اور اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں محکمہ ٹیکس کی نظرِ ثانی کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہاکہ آمدن ثابت کرنے کے لیے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معلومات کا براہِ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے، محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کے لیے کافی نہیں۔

سپریم کورٹ نے محکمہ ٹیکس کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے شہری کو رعایت دے دی، اور غیرمصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے، ہر اطلاع کی جانچ پڑتال ضروری ہے، ہر کارروائی شفاف ثبوت پر مبنی ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال کردیا

درخواست گزار نے خداداد ہائٹس اسلام آباد کے خلاف ایف بی آر کی کارروائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ایف بی آر نے بینک اسٹیٹمنٹ کو آمدن قرار دے کر ازسرنو ٹیکس سے متعلق کارروائی شروع کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp