سپر ٹیکس کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی آئینی بینچ کر رہا ہے۔
سماعت کے آغاز میں وکلا کی جانب سے لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس میں اسی نوعیت کی انٹرا کورٹ اپیلیں زیر التوا ہونے کی نشاندہی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟
نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان سپریم کورٹ کے پاس زیرالتوا مقدمات اپنے پاس منتقل کرنے کا آئینی اختیار موجود ہے، آئینی ترمیم کے بعد مقدمات کی منتقلی کا اختیار واضح کر دیا گیا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا مقدمات منتقلی کے لیے کسی تحریری درخوست کی ضرورت ہوگی، مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ عدالت کی استدعا بھی زبانی درخواست شمار ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ عدالت سوموٹو اختیار استعمال کرتے ہوئے بھی مقدمات منتقل کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ مقدمات منتقلی کے اختیار کو آرٹیکل 187 کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے گا، آئینی بینچ نے اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم دیدیا۔
نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے سپر ٹیکس کے نفاذ کیخلاف گزشتہ سماعت سے جاری اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ حکومت براہ راست سپر ٹیکس کا نفاذ نہیں کر سکتی، کسی بھی ٹیکس کے نفاذ کی وجہ بتانا لازمی ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: 97 ارب روپے کے زیر التوا ٹیکس مقدمات فوری نمٹانے کے لیے اقدامات کا آغاز
مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ سپر ٹیکس کے نفاذ کے لیے غیر معمولی حالات ہونے چاہییں، سپریم کورٹ متعدد فیصلوں میں اضافی ٹیکس کو غلط قرار دے چکی ہے، اضافی ٹیکس عائد کرنا بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔
سپر ٹیکس کے نفاذ کیخلاف کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔