قومی ایئرلائن کی نجکاری کے عمل میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والی 5 کمپنیوں کی اہلیت کا جائزہ لینے کے بعد 4 کمپنیوں کو پہلے مرحلے میں ہی اہل قرار دے دیا ہے۔ ان کمپنیوں کو اب ڈیو ڈیلیجنس کے مرحلے میں پی آئی اے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
مشیر نجکاری محمد علی کی زیر صدارت نجکاری کمیشن بورڈ نے پیشگی قابلیت کمیٹی کی سفارشات پر پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کرنے والی 5 کمپنیوں کی اہلیتی دستاویزات کا جائزہ لیا، اور مکمل جانچ پڑتال کے بعد 4 سرمایہ کار کمپنیوں کو خریداری کے لیے اہل قرار دے دیا۔
پی آئی اے چونکہ ایک بڑی ایئرلائن ہے اس لیے اس کی خریداری کے لیے مختلف کمپنیاں مل کر حصہ لیتی ہیں۔ ان کمپنیوں کے ملنے کو کنسورشیم کا نام دیا جاتا ہے۔ اس وقت جن 4 کنسورشیمز کو پی آئی اے کی خریداری کے لیے اہل قرار دیا گیا ہے، ان میں سے پہلے کنسورشیم میں لکی سیمنٹ لمیٹڈ، حب پاور ہولڈنگز لمیٹڈ، کوہاٹ سیمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور میٹرو وینچرز لمیٹڈ شامل ہیں۔ دوسرے کنسورشیم میں عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی، سٹی اسکولز لمیٹڈ اور لیک سٹی ہولڈنگز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فوجی فرٹیلائزر بطور ایک کمپنی اور ایئربلیو بطور ایک الگ کمپنی کو پی آئی اے کی خریداری کے لیے اہل قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری،اس بار کم سے کم بولی کیا ہوگی؟
حکومت کی جانب سے جاری اشتہار میں بتایا گیا ہے کہ حکومت پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد تک شیئرز فروخت کرنا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ پی آئی اے کے تمام اہم بزنسز فروخت کرنے کا ارادہ ہے۔ بزنسز میں مسافروں اور گراؤنڈ کی ہینڈلنگ، کارگو، فلائٹ کچن، فلائٹ انجینئرنگ اور فلائٹ ٹریننگ بھی شامل ہیں۔ نجکاری میں پی آئی اے کے اثاثے بھی فروخت کیے جائیں گے۔ پی آئی اے کو مغربی روٹس ملنے، نئے جہازوں کی خریداری میں سیلز ٹیکس کی چھوٹ ملنے اور اسٹاک ایکسچینج میں پی آئی اے کے شیئرز بڑھنے کے باعث اب پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والوں کی جانب سے اچھی آفر کی امید ہے۔
ملکی معیشت پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کی باتیں سنہ 2014 سے کی جا رہی ہیں، تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ حکومت نے جلد نجکاری کے لیے پی آئی اے کا قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد قرض ایک اور کمپنی کو منتقل کر دیا اور ’پی آئی اے سی ایل‘ کے نام سے ایک الگ کمپنی تشکیل دی، جس پر قرض کا بوجھ بھی کم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا
گزشتہ سال 31 اکتوبر کو ایک مرتبہ بولی کا بھی انعقاد کیا گیا، تاہم خریداری میں دلچسپی رکھنے والی صرف ایک کمپنی نے بولی میں حصہ لیا اور صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔ نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی، اس لیے بلیو ورلڈ کنسورشیم کی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کر دی گئی، اور اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔