بلوچستان کے نوجوان عبدالرحمان نے ثابت کر دیا کہ اگر ارادہ سچا ہو تو برف کے کارخانے کی سرد فضا میں بھی ترقی کی لگن کا الاؤ برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
معاشی تنگی اور کٹھن حالات میں خون پسینہ ایک کرتے ہوئے اس نوجوان نے مزدوری کو اپنی راہ کی دیوار نہیں بلکہ سیڑھی بنایا اور بالآخر بلوچستان پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کر کے محمکہ آثار قدیمہ میں گریڈ 17 کا افسر بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان: کوئلہ کانیں محنت کشوں کے لیے قبریں کیوں ثابت ہو رہی ہیں؟
شعبہ آثار قدیمہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرلینے کے باوجود عبدالرحمان کو کوئی مناسب نوکری نہیں مل سکی تھی تو معاشی ضروریات نے ان کو برف کے کارخانے میں مزدوری کرنے پر مجبور کر دیا۔
دن بھر برف کے بھاری بلاک اٹھاتے ہوئے ان کی کمر جھک جاتی مگر ان کا حوصلہ نہیں ٹوٹا۔ شام کو وہ پبلک سروس کمیشن کی تیاری کرتے اور لب پر کوئی شکایت لائے بغیر بس’میں کر سکتا ہوں‘ والے یقین پر ثابت قدم رہے۔
مزید پڑھیے: ’نوڈلز کھا کر گزارا کرتی تھی کیونکہ پیسے نہیں ہوتے تھے‘، بالی ووڈ اداکارہ دیا مرزا کے انکشافات
عبدالرحمان کی کامیابی ہر اس نوجوان کے لیے سبق ہے جو خواب تو دیکھتا ہے مگر حالات سے ڈر جاتا ہے۔ یہ کہانی باور کراتی ہے کہ مشکلات ناقابل شکست نہیں ہوتیں شرط صرف یہ ہے کہ انسان ہمت نہ ہارے اور اپنی محنت پر بھروسہ رکھے۔
حالات چاہے کتنے ہی کٹھن کیوں نہ ہوں اگر ارادے سچے ہوں تو مزدوری کرتے ہوئے بھی زندگی میں آگے بڑھا جاسکتا ہے۔