کراچی پولیس نے کہا ہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کو کئی ماہ گزر چکے ہیں اور جائے وقوعہ سے کسی قسم کے تشدد، منشیات یا مشتبہ سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
پولیس کے مطابق اداکارہ کی لاش 8 جولائی کو ڈی ایچ اے فیز 2 کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی۔ ابتدا میں پولیس نے لاش 20 روز پرانی قرار دی، تاہم بعد ازاں 9 جولائی کو یہ شبہ ظاہر کیا گیا کہ لاش ممکنہ طور پر 6 ماہ پرانی ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حمیرا اصغر لاوارث نہیں، وزیر ثقافت سندھ کا تدفین کرانے کا فیصلہ
ایس ایس پی جنوبی مہزور علی نے ایک نجی چینل کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اداکارہ کا آخری بار کسی سے رابطہ ستمبر 2024 میں ہوا تھا، اور اکتوبر کے آغاز سے ان کی موبائل سم بند ہو چکی تھی۔
ایس ایس پی کے مطابق، حمیرا اصغر 2018 سے مذکورہ فلیٹ میں مقیم تھیں، تاہم 2019 کے بعد کرایہ کی ادائیگی میں تعطل پیدا ہوا، اور مئی 2024 کے بعد انہوں نے مکمل طور پر کرایہ دینا بند کردیا تھا۔ مالک مکان نے معاملہ عدالت میں لے کر جانے کے بعد فلیٹ خالی کرانے کی کارروائی شروع کی، جس کے دوران یہ افسوسناک واقعہ سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیں: ماڈل حمیرا اصغر نے اپنی زندگی کیسے گزاری؟ پرانے دوست کے انکشافات
انہوں نے بتایا کہ اداکارہ کے فلیٹ سے ملنے والی خوراک کی اشیاء پر درج تاریخ بھی اکتوبر 2024 کی تھی، جبکہ بجلی اور گیس کا استعمال بھی اسی ماہ سے بند تھا۔ اداکارہ کی لاش فلیٹ کے دوسرے کمرے سے ملی، جبکہ موبائل فون علیحدہ کمرے میں پایا گیا۔
ایس ایس پی مہزور علی کا کہنا تھا کہ ان کے کیریئر میں ایسا معاملہ پہلی بار سامنے آیا ہے۔ لاش پر کسی قسم کے تشدد کے آثار نہیں ہیں، اور نہ ہی کسی مشکوک مواد یا حرکت کے شواہد ملے ہیں، اس لیے موت کی اصل وجہ جاننے کے لیے پوسٹ مارٹم اور فرانزک رپورٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حمیرا اصغر کے والدین نہیں آتے تو مجھے تدفین کی اجازت دی جائے، اداکارہ سونیا حسین
ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ اداکارہ کی رہائش گاہ والی عمارت کی ہر منزل پر دو فلیٹس تھے۔ سامنے والے فلیٹ کے مکین ستمبر 2024 کے بعد گاؤں چلے گئے تھے، اور جب وہ فروری 2025 میں واپس آئے تو اداکارہ کے فلیٹ کو بند پایا، جس پر معاملے کا انکشاف ہوا۔
پولیس نے واقعے کی مکمل تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ اداکارہ کے ورثا اور جاننے والوں سے بھی معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔