پاکستان اس وقت کمزور معاشی صورتحال سے دوچار ہے. ہر گزرتے دن کے ساتھ معاشی ماہرین ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے بڑھتے خدشے سے خبردار کر رہے ہیں۔
اس ساری صورتحال میں جہاں دیگر دوست ممالک نے اہم کردار ادا کیا ہے، وہیں برادر ملک سعودی عرب نے بھی پاکستان کی مالی مشکلات سے نمٹنے کے لیے یقین دہانیاں کروائی ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے معاشی تعلقات کی تاریخ
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے سفارتی تعلقات کے ساتھ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان معاشی اور تجارتی تعلقات کی بھی ایک تاریخ ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کے معتبر اخبار ’ایکسپریس ٹریبیون‘ سے منسلک سینئیر صحافی شہباز رانا ’وی نیوز‘ کو بتاتے ہیں کہ ’ سعودی عرب کا پاکستان کی معاشی استحکام میں ایک تاریخی کردار ہے۔ 1998 میں پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے وقت پاکستان کو جس معاشی مشکلات کا سامنا تھا، اس میں سے نکالنے پر سعودی عرب نے اہم کردار ادا کیا.
انہوں نے بتایا کہ سنہ 2014 میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی کیش گرانٹ سعودی عرب نے پاکستان کو دی تھی جو کبھی واپس نہیں لی، اسی طرح سنہ 2018 میں 3ارب ڈالر کا قرض دیا ایک سال کے لیے اور وہ قرض واپس ہوا تو سنہ 2021 میں دوبارہ ایک سال کے لیے 3ارب ڈالر کا قرض دیا اور ابھی تک پاکستان نے وہ واپس نہیں کیا۔
90 کی دہائی میں سعودی عرب نے تاخیر سے ادائیگی پر پاکستان کو تیل فراہم کیا جس سے پاکستان کو اس وقت معاشی مشکلات سے نکلنے میں آسانی ہوئی۔
سابق پریس قونصلر ارشد منیر ایسی ہی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے ’عرب نیوز‘ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ’1998 میں پاکستان کو ممکنہ طور پر معاشی بحران کا سامنا تھا۔ اس وقت سعودی عرب نے پاکستان کو یومیہ 50 ہزار بیرل تیل فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی، جس سے پاکستان کو مالی بحران سے نکلنے میں مدد ملی۔’
پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات سیاسی نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی قائم ہیں۔ پاکستان میں 2005 میں ہولناک زلزلہ آیا تو سعودی حکومت نے پاکستان کو سب سے زیادہ امداد فراہم کی، جبکہ 2006 میں پاکستان نے شاہ عبد اللہ کو اعلیٰ سول ایوارڈ نشان پاکستان سے نوازا۔
سنہ 2019 میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام کا اعلان کیا گیا اورسابق وزیراعظم عمران خان کو تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا ’مجھے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھیں‘
موجودہ صورتحال میں سعودی عرب کا پاکستان کی معاشی بحالی میں کردار
سینئیر صحافی شہباز رانا کے مطابق موجودہ معاشی حالات سے نکلنے کے لیے حکومت پاکستان نے سعودی حکومت سے تعاون کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے کہا ’موجودہ حالات میں بھی پاکستان نے سعودی عرب سے 3ارب ڈالر کا نیا قرضہ دینے کی درخواست کی ہے، اور یہ معاملہ اعلیٰ سطح تک زیر غور بھی آیا ہے۔‘
شہباز رانا کے مطابق سعودی عرب نے اس وقت 2ارب ڈالر قرض دینے کی یقین دہانی کروائی ہے تاہم یہ قرض ابھی پاکستان کوموصول نہیں ہوا، 2ارب ڈالر موصول ہونے سے پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں یقینی طور پر وقتی طور پر کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا سعودی عرب پاکستان کو یہ رقم کب دے گا؟ اس پر واضح طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ سعودی عرب نے یہ قرضہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے مشروط کیا ہے۔ اگر آئی ایم ایف کے پروگرام پر اتفاق نہیں ہوتا تو کیا سعودی عرب پھر بھی پاکستان کی مدد کرے گا یا نہیں اس پر ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔‘