غزہ کے 2 بڑے اسپتالوں نے مدد کے لیے اپیل کی ہے جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے محاصرے کی وجہ سے ایندھن کی قلت جلد ہی طبی مراکز کو خاموش قبرستانوں میں تبدیل کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کھانا اور ادویات لینے آئے بیمار بچوں و خواتین پر اسرائیلی فوج کا حملہ، 15 افراد شہید
شمالی غزہ سٹی کے الشفاء اسپتال اور جنوبی خان یونس کے ناصر اسپتال کی جانب سے یہ وارننگ اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کے انکلیو پر بمباری جاری رکھی جس میں کم از کم 74 افراد شہید ہوئے۔
غزہ کی سب سے بڑی سہولت الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے صحافیوں کو بتایا کہ 100 سے زائد قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں اور تقریباً 350 ڈائیلاسز کے مریضوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
مزید پڑھیے: اسرائیل کی درندگی جاری: اہلخانہ کے لیے کھانا لینے جانے والوں کی مزید 57 لاشیں خالی ہاتھ گھر واپس
سلمیہ نے کہا کہ آکسیجن اسٹیشن کام کرنا چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آکسیجن کے بغیر ہسپتال اب ہسپتال نہیں رہے گا۔ لیب اور بلڈ بینک بند ہو جائیں گے اور فریج میں موجود خون کے یونٹ خراب ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال شفا یابی کی جگہ نہیں رہے گا اور اندر والوں کے لیے قبرستان بن جائے گا۔
مزید پڑھیں: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟
ابو سلمیہ نے اسرائیل پر غزہ کے اسپتالوں کو ٹریکل فیڈنگ ایندھن دینے کا الزام لگایا اور کہا کہ الشفاء کا ڈائیلاسز ڈپارٹمنٹ پہلے ہی انتہائی نگہداشت کے یونٹ اور آپریٹنگ رومز کے لیے بجلی بچانے کے لیے بند کر دیا گیا ہے جو چند منٹوں کے لیے بھی بجلی کے بغیر نہیں رہ سکتے۔